Add Poetry

یہ پچھلے عشق کی باتیں ہیں

Poet: محسن نقوی By: Mohsin, Sialkot
Yeh Pichle Ishq Ki Baatein Hain

یہ پچھلے عشق کی باتیں ہیں

جب آنکھ میں خواب دمکتے تھے
جب دلوں میں داغ چمکتے تھے

جب پلکیں شہر کے رستوں میں
اشکوں کا نور لٹاتی تھیں

جب سانسیں اجلے چہروں کی
تن من میں پھول سجاتی تھیں

جب چاند کی رم جھم کرنوں سے
سوچوں میں بھنور پڑ جاتے تھے

جب ایک تلاطم رہتا تھا
اپنے بے انت خیالوں میں

ہر عہد نبھانے کی قسمیں
خط خون سے لکھنے کی رسمیں

جب عام تھیں ہم دل والوں میں
اب اپنے پھیکے ہونٹوں پر

کچھ جلتے بجھتے لفظوں کے

یاقوت پگھلتے رہتے ہیں
اب اپنی گم سم آنکھوں میں

کچھ دھول ہے بکھری یادوں کی

کچھ گرد آلود سے موسم ہیں
اب دھوپ اگلتی سوچوں میں

کچھ پیماں جلتے رہتے ہیں
اب اپنے ویراں آنگن میں

جتنی صبحوں کی چاندی ہے
جتنی شاموں کا سونا ہے
اس کو خاکستر ہونا ہے

اب یہ باتیں رہنے دیجے
جس عمر میں قصے بنتے تھے
اس عمر کا غم سہنے دیجے

اب اپنی اجڑی آنکھوں میں
جتنی روشن سی راتیں ہیں
اس عمر کی سب سوغاتیں ہیں

جس عمر کے خواب خیال ہوئے

وہ پچھلی عمر تھی بیت گئی
وہ عمر بتائے سال ہوئے
اب اپنی دید کے رستے میں
کچھ رنگ ہے گزرے لمحوں کا

کچھ اشکوں کی باراتیں ہیں
کچھ بھولے بسرے چہرے ہیں
کچھ یادوں کی برساتیں ہیں

یہ پچھلے عشق کی باتیں ہیں

Rate it:
Views: 4056
26 Aug, 2021
Related Tags on Mohsin Naqvi Poetry
Load More Tags
More Mohsin Naqvi Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets