Add Poetry

یہ کہہ گئے ہیں مسافر لٹے گھروں والے

Poet: محسن نقوی By: Tanveer, Karachi
Band Tha Darwaaza Bhi Aur Agar Mein Bhi Tanha Tha Mein

یہ کہہ گئے ہیں مسافر لٹے گھروں والے
ڈریں ہوا سے پرندے کھلے پروں والے

یہ میرے دل کی ہوس دشت بے کراں جیسی
وہ تیری آنکھ کے تیور سمندروں والے

ہوا کے ہاتھ میں کاسے ہیں زرد پتوں کے
کہاں گئے وہ سخی سبز چادروں والے

کہاں ملیں گے وہ اگلے دنوں کے شہزادے
پہن کے تن پہ لبادے گداگروں والے

پہاڑیوں میں گھرے یہ بجھے بجھے رستے
کبھی ادھر سے گزرتے تھے لشکروں والے

انہی پہ ہو کبھی نازل عذاب آگ اجل
وہی نگر کبھی ٹھہریں پیمبروں والے

ترے سپرد کروں آئینے مقدر کے
ادھر تو آ مرے خوش رنگ پتھروں والے

کسی کو دیکھ کے چپ چپ سے کیوں ہوئے محسنؔ
کہاں گئے وہ ارادے سخن وروں والے

Rate it:
Views: 864
19 Jun, 2021
Related Tags on Mohsin Naqvi Poetry
Load More Tags
More Mohsin Naqvi Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets