ان حکمرانوں کا ذرا دیکھو تو عالم درندگی
Poet: Maria Rehmani By: Maria Rehmani, Kharianان حکمرانوں کا ذرا دیکھو تو عالم درندگی
خون چوستے ہیں اور اسے کہتے ہیں بندگی
نفس نفس مر رہا ہے احساس زیاں سے
اب کہاں جاں ہے دئیے میں کہ دے روشنی
مار ہی تو دیا ہے گردش افلاک نے انسان کو
خوشی ملے بھی تو نہیں اس میں چاشنی
حالات نے دل بدل دیا خدا دل سے گیا نہیں
اس امیری سے تو اچھا ہے غم مفلسی
محبت چاند ندیا کی باتیں تم کرتے ہو
ان چہروں پہ بھی دیکھو چاند سی افسردگی
کچھ کہتے نہیں تو ان کو بے زباں نہ سمجھو
رکھتے ہیں مفلس لوگ بھی انا آہنی
گزار مفلس بھی لیتے ہیں دھواں دھواں سی زندگی
زندگی صرف سانس لینا ہے تو نہیں یہ زندگی
مفلس بھی زندگی سے منہ موڑ کر چل دیا
چلے تم بھی جائو گے اوڑھ کر موت کی اوڑھنی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






