اک طوائف کی فریاد

Poet: Shabeeb Hashmi By: Shabeeb Hashmi, Al-Khobar K.S.A

ہم کو تو سر شام تماشا ناں بناؤ
نوچے ہوئے جسموں پہ میلہ ناں لگاؤ

ہر رات دروازے پہ دستک ہیں یہ دیتے
بڑھتے ہوئے ہاتھوں کو ذرا کاٹ کے لاؤ

جس راہ پہ چلے رند سبھی اس کو اپنائیں
جاتے ہوئے قدموں کے نشا نوں کو مٹاؤ

ہر شب اک دائرے میں یہ جسم ھوا قید
کب پائیں گے رہائی کوئی ہم کو یہ بتاؤ

بازار میں رکھے چہروں پہ ان گنت نگاہیں
ان آنکھوں کی ہوس کو ذرا آئینہ تو دکھاؤ

ہر رات ہیں مرتے جی اٹھتے ہیں صبح کو
ان جلتی ہوئی لاشوں کو دیواروں پہ سجاؤ

اس قفس کی تنہائی میں کوئی آنسو نہ دیکھے
جلتی ہوئی شمع کو ذرا کچھ دیر بجھاؤ

نوچتے ہیں یہ جسموں کو کسی گدھ کی مانند
بکھرے ہوئے ان ٹکڑوں زرا زمین میں دباؤ

کوئی تو اس سر کو آنچل سے ڈھکے گا
دو گھر کی اک چھت دیواریں ناں گراؤ

Rate it:
Views: 1553
29 Apr, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL