جب ساتھ رہتے ہیں تو اختلافات بھی ہوتے ہیں
Poet: مرزا عبدالعلیم بیگ By: Mirza Abdul Aleem Baig, Hefei, Anhui, Chinaسنو
جب ساتھ رہتے ہیں
تو اختلافات بھی ہوتے ہیں
مگر تم نے تو
یہ عادت ہی بنالی ہے
کہ
ہر اک بات پہ روٹھنا
ہر اک بات پہ جھگڑنا
ہر اک بات پہ لڑنا
اک اک وعدے سے مُکرنا
سنو
اگر تمہیں اب بھی
مجھ سے محبت ہے
تمہارے دل میں اب بھی
میرے لئے الفت ہے
تمہارا دل اب بھی
میرے لئے ڈھڑکتا ہے
تو پھر اک بار تم بھی
یہ تسلیم کر لو نا
کہ
جب ساتھ رہتے ہیں
تو اختلافات بھی ہوتے ہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






