حآلِ دِل

Poet: SHAKILA AJMAL By: shakila ajmal, Daharki

یہ حالِ دِل کس کؤ سناؤں
کٰیسے میں نا امیدی کے دیے بجھاوَں
سنانے کو دکھ بےشمار ھیں
زندگی کے کتنے روپوں سے پردہ ھٹاؤں
میں تو خود پریشاں زندگی سے
دوسروں کو کیسے آس و امید دلاؤں
ہر اپنا بھی تو اب پرایا ہو گیا
کس کے کاندھے کو رونے کی خاٰطر اپنا بناؤں
اپنوں نے ہی دکھ بے شمار دیے
اب کہاں گنجائش ہے کہ پراؤں کو آزماؤں
ہر شخص تو خود غرض ہے
کس کو قابلِ اعتبار بناؤں
یہ لوگ تو خوشی میں بھی شرٰیک نہیں ہوتے
سوچتی ہوں جنازے پر کس کس کو بلاؤں
ہر روز نیا روپ دھارتی ہے زندگی
اتنی الجھن میں اب کیا کیا سلجھاؤں
درد دینے والے ہی ہوں جب اپنے شکیلا
تو کس سے کہیں ‘‘درد ہے ذرا مرہم لگاؤ‘‘

Rate it:
Views: 649
21 Nov, 2018
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL