خوابوں سے نہ جاؤ کہ ابھی رات بہت ہے
Poet: Sabir Dutt By: Danish, Lahoreخوابوں سے نہ جاؤ کہ ابھی رات بہت ہے
پہلو میں تم آؤ کہ ابھی رات بہت ہے
جی بھر کے تمہیں دیکھ لوں تسکین ہو کچھ تو
مت شمع بجھاؤ کہ ابھی رات بہت ہے
کب پو پھٹے کب رات کٹے کون یہ جانے
مت چھوڑ کے جاؤ کہ ابھی رات بہت ہے
رہنے دو ابھی چاند سا چہرہ مرے آگے
مے اور پلاؤ کہ ابھی رات بہت ہے
کٹ جائے یوں ہی پیار کی باتوں میں ہر اک پل
کچھ جاگو جگاؤ کہ ابھی رات بہت ہے
More Sad Poetry






