دادا کی گھڑی
Poet: طارق اقبال حاوی By: Tariq Iqbal Haavi, Lahoreکچھ پرانی سنبھالی چیزوں میں پڑی نکلی
پکڑ کے چوما جو میرے دادا کی گھڑی نکلی
اٹھا کے فوراً ہی ہاتھ میں ڈالی میں نے
مجھے نہ آئی مگر پھر بھی پھنسالی میں نے
یہی حرکت میں بچپن میں کیا کرتا تھا
گھڑی یہ چھین میں دادا سے لیا کرتا تھا
بہت پیار سے کہتے تھے اپنے پوتے سے
میرے دادا کے الفاظ پھر یہ ہوتے تھے
دے دے پتر، یہ تیرے دادے کی گھڑی ہے
ہاتھ چھوٹے ہیں تیرے، یہ تجھے بہت بڑی ہے
میرے ہاتھ پیراب تو بڑھ گئے دادا
مگر تم دیکھنے سے پہلے بچھڑ گئے دادا
تیری نشانی سے اُلفت تیری یاد آئی
بھر گئی آنکھ میری شفقت تیری یاد آئی
تمھاری یاد ہمارے دلوں میں کامل رکھے
رب تم کو محبوب لوگوں میں شامل رکھے۔ ( آمین)
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






