دوستوں کے روپ میں بڑے دشمن کو بھی دیکھا۔

Poet: #Mehik Yousafzai By: Mehik Yousafzai, Peshawar

دوستوں کے روپ میں بڑے دشمن کو بھی دیکھا
غریب کے جولی میں ہر ستم کوبھی دیکھا

دعوئ تو کیا تھا کہ تجھے درد نہ دونگا
مرحم لگانے والے کے زخم کو بھی دیکھا

تانہ میری تنہائی کا تو بھی دیا تھا
تنہائی کی آگوش میں مرحم کو بھی دیکھا

اپنوں نے دئے زخم تو غیروں سے کیا گلہ
ہر دوست کے ہاتھوں سے ہر ستم کو بھی دیکھا

نہ پیار سے گلہ نہ میرے عشق سے گلہ
دل میں جو بیٹھ گئے اسنے دھڑکن کو بھی دیکھا

الفاظ یہ نہیں یہ میرے دل کے ہے جذبات
غزلوں کے بکھرتے ہوئے آنگن کو بھی دیکھا

جب گر گئی مہک تو زخم یاد نہ رہا
ہاتھوں میں ٹوٹتے ہوئے کنگن کو بھی دیکھا

Rate it:
Views: 584
17 Oct, 2018
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL