دو دن کا بازیچہ
Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Houston صبح کاذب کو شام کے سحر میں ڈھلتے دیکھا
تیرے روپ کو خاموشی سے اس تغیر سے گزرتے دیکھا
گردش دوراں میں تجھ کو بے آب و دانہ بھٹکتے دیکھا
کبھی قوس قزاح میں تیرے حسن کو نکھرتے دیکھا
جو ڈوب رہے تھے تجھ کو پانے کی خواہش نیرنگ میں
انکی چاہت کے انجام کو تیری آغوش میں بے رنگ دیکھا
لا ریب تو گوہر نا یا ب ہی سہی مگر دو دن کا ہے بازیچہ
یہا ں تیرے حاصل کا انت بھی یوں لا حاصل ہی دیکھا
گر تو زہر قاتل نہیں تو یوں اجل بھی تو با طل نہیں
لمحہ با لمحہ کھیل میں زندگی کو ہی بازی ہارتے دیکھا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






