دو دن کا بازیچہ

Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Houston

 صبح کاذب کو شام کے سحر میں ڈھلتے دیکھا
تیرے روپ کو خاموشی سے اس تغیر سے گزرتے دیکھا

گردش دوراں میں تجھ کو بے آب و دانہ بھٹکتے دیکھا
کبھی قوس قزاح میں تیرے حسن کو نکھرتے دیکھا

جو ڈوب رہے تھے تجھ کو پانے کی خواہش نیرنگ میں
انکی چاہت کے انجام کو تیری آغوش میں بے رنگ دیکھا

لا ریب تو گوہر نا یا ب ہی سہی مگر دو دن کا ہے بازیچہ
یہا ں تیرے حاصل کا انت بھی یوں لا حاصل ہی دیکھا

گر تو زہر قاتل نہیں تو یوں اجل بھی تو با طل نہیں
لمحہ با لمحہ کھیل میں زندگی کو ہی بازی ہارتے دیکھا

Rate it:
Views: 344
13 Oct, 2020
More Life Poetry