ذرا سی بات کو تم نے بڑھا کہ آخری نہج تک پہُنچایا ہے

Poet: H.M. Salman Amin By: H.M. Salman Amin,

ذرا سی بات کو تم نے بڑھا کہ آخری نہج تک پہُنچایا ہے
تمہارے اس حرکت نے ہمیں سب کے سامنے نادم کروایا ہے

مانتے ہیں غلطی کچھ ہماری بھی تھی شاید
پر تم نے تو اپنے ترکش کا آخری تیر بھی چلایا ہے

لگتا ہے کے تم آ گئے ہو دوسروں کی باتوں کے جال میں
ورنہ کبھی کسی نے اپنی محبت کوبھلا ایسے آزمایا ہے

پلٹ آؤ پلٹ آؤ ابھی بھی بیٹھے ہیں ہم تمہارے انتظار میں
گزر جائے وقت تو پچھتاوں کے سوا بھی کبھی کچھ ہاتھ آیا ہے

ہم جیسا چاہنے والا نہ ملے گا کوئی دوسرا تم کو اے دلرُبا
یہ ہمارا صرف دعویٰ ہی نہیں تم نے خود بھی تو آزمایا ہے

Rate it:
Views: 437
26 Mar, 2020
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL