رستی ہوئی سسکیاں!

Poet: Shaikh Khalid Zahid By: Shaikh Khalid Zahid, Karachi

بند دروازوں اور کھڑکیوں سے رستی ہوئی سسکیاں
یہاں سیکڑوں میل دور سماعتوں پر دستک دے رہی ہیں
سسکیاں جب شور کی صورت اختیار کرلینگی
تویہ سارے بند کھڑکیاں اور دروازے توڑ دینگی
پھر ایسا شور ہوگا کہ کچھ سنائی نہیں دیگا، نا ہی سجھائی دیگا
سماعتوں سے، ساری حسوں سے محروم کردینگی
ایک میدانِ حشر، روزِ محشر لگے گا
ایک حشر کشمیر میں بپا ہوا ہے
دنیا کے منصفوں، ظالموں کا ساتھ دینے والوں
یہ رساؤ اور زیادہ دیر نہیں تھمے گا،جلد ہی بہاؤ بنے گا
اوراس بہاؤ کی شدت تمھاری سوچ سے سوا ہوگی
یہ بہاؤ موت کو خوفزدہ کردیگا
بس اب صبر کا دامن چھوٹا چاہتا ہے
سسکیوں کے رساؤ کا بہاؤ حشر ہوا چاہتا ہے
ک سے کشمیر ہے اور ک سے ہی کربلا ہے
اہل کشمیر یہ ٹھان چکے ہیں
بس اب مظلوم نہیں رہنا اور کوئی گریہ نہیں کرنا
پھر اسلام زندہ ہونے لگا ہے کشمیر کی فتح کیساتھ
شمشیر کیساتھ، شبیر کیساتھ

 

Rate it:
Views: 600
31 Aug, 2019
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL