شکوہ
Poet: Usman Arif By: Usman Arif, Lahoreلکھنے بیٹھا تو لکھا نہیں
جو لکھ دیا اُس نے پھر وہ کبھی مٹا نہیں
مجھ کو شکوہ ہے خود سے جو کیا وہ پورا ہوا نہیں
جو کروایا گیا وہ کیا نہیں
سب کہتے ہیں تم کو کچھ خبر نہیں
کیا کرنا ہے آگے کچھ تم نے سوچا نہیں
میں ہنستا ہوں مسکراتا ہوں
پھر کہتا ہوں جو کروانا ہے آپ نے وہ مجھ سے ہونا نہیں
جو میں کہتا ہوں وہ آپ نے کرنا نہیں
اس کے آگے کیا لکھوں کچھ اس کا علم نہیں
ہاں جو پتا ہے وہ لکھنا نہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






