غزلوں میں غم و درد کا رس گھولنے والا

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

غزلوں میں غم و درد کا رس گھولنے والا
شاعر ہو تو پریوں کے بھی پر تولنے والا

وہ گھر سے جو نکلے تو معطّر ہو فضا بھی
خلوت میں وہ خُوشبو کی رسن کھولنے والا

دنیا میں ہُنر چہرہ شناسی کا بہت ہے
ہو کوئی تو دل میں چُھپے غم پھولنے والا

آواز دبا دیتا ہے مُفلس کی ہمیشہ
میزان عدالت کا یہاں تولنے والا

مے وہ ہے جو بھٹکے ہُوؤں کو رستہ دکھاۓ
ہوتا نہیں میخار کبھی ڈولنے والا

چُپ کیوں ہے مجھے تخت پہ بیٹھا ہُوا پا کر
خستہ میری حالت پہ بہت بولنے والا

باقرؔ وہ خریدے گا کبھی سارے جہاں کو
صحرا میں چُھپے ہیرے گُہر رولنے والا

مُـــــــــــــرید بــــــــــــاقرؔ انصـــــــــــاری
.
.

Rate it:
Views: 685
21 Mar, 2017
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL