فادرز ڈے سپیشل
Poet: Kaashif Raazee By: Kaashif R. Chohdaree, Islamabadپیارے ابو جان!
آپکو مبارک ہو!!!
کہ آج میں نے اک اور سنگ میل عبور کر لیا
میں نہت خوش ہوں
مسرتوں کی اک کہکشاں ہے چہار سو اور
مری آنکھوں کے کناروں پر ستارے جھلملا رہے ہیں
سب نے یہی جانا کہ
خوشیوں سے بوجھل ہی مری پلکیں
مگر میں جانتا ہوں کہ یہ مری اداسی ہے
جو آنسووں میں ڈھل کر
سوگ منا رہی ہے اں بازووں کا
جو مرا جھولا ہوا کرتے تھے
ماتم کر رہی ہے اس سینے کا
جو مرا تکیہ ہوا کرتا تھا
نوحہ پڑھ رہی ہے اس بوسے کا
جو دن بھر کی پاکٹ منی تھی مری
مگر مین رو نہیں رہا۔۔۔۔
میں تو اس دن بھی نہیں رویا تھا
جب آپکے انتقال پر آسمان بھی رو دیا تھا
اس دن عاطف اور شمائلہ کو سینے سے لگائے چپ کرا رہا تھا
نہ جانے کیسے
اپنی آنکھوں میں پنہاں سمندر کو بہلا رہا تھا
میں خود بھی تو اک بچہ ہی تھا
شائد میں بڑا بچہ تھا
یا شائد مرے واسطے اب کوئی شانہ نہ تھا
ہاں میں رویا نہیں تب سے مگر
آج مری آنکھوں کے کناروں پر
ستاروں کی اک کہکشاں چمک رہی ہے
سب نے یہی جانا کہ
خوشیوں سے بوجھل ہی مری پلکیں
فادرز ڈے سپیشل (ماسٹر ڈگری کانووکیشن کے موقع پر مرحوم والد صاحب کے لیے لکھی آزاد نظم)
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے






