فریب دیتی ھوئی مہربانیوں سے مجھے

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

فریب دیتی ھوئی مہربانیوں سے مجھے
کسی نے کھینچ لیا خوش گمانیوں سے مجھے

کُھلا کہ میں ابھی ازبر نہیں ھوا اُس کو
وہ یاد رکھتا ھے میری نشانیوں سے مجھے

میں اپنے آپ کو شک کی نظر سے دیکھتا ھون
وہ دکھ ملے ھیں تری بد گمانیوں سے مجھے

میں جانتا ھوں کسی روز بیچنے کے لئے
بچا رھا ھے کوئی رائیگانیوں سے مجھے

مرے خُدا مرے ماتھے پہ جاوداں لکھ کر
کیا ھے کس لئے منسوب فانیوں سے مجھے

میں اک خزانہ ھوں پہچان کو ترستا ھوا
نکالتا ھی نہیں کوئی پانیوں سے مجھے

کچھ اس لئے بھی مری نیند اُڑ گئی شاھد
سُلا رھا تھا وہ سچی کہانیوں سے مجھے
 

Rate it:
Views: 642
08 Dec, 2013