میرے کشمیر
Poet: By: Umair Khan, Karachiجنت ارضی کبھی تھا اے میرے کشمیر تو
گوہر شمسی کبھی تھا اے میرے کشمیر تو
کیوں چناروں میں لگی ہے آگ اٹھتا ہے دھواں
پربتوں کی برف آخر خون میں ہے کیوں نہاں
آبشاروں کے ترنم ہو گئے کیوں نوحہ خواں
مرغزاروں کے غزالوں پر ہے وحشت کا سماں
لحن داؤدی کبھی تھا اے میرے دل گیر تو
جنت ارضی کبھی تھا اے میرے کشمیر تو
ادھ کھلی کلیاں چمن سے نوچ کر پھینکی گئیں
کوکھ ماؤں کی اجڑتی ہر طرف دیکھی گئیں
مانگ میں خوں کی لکیریں ہائے کیوں کھینچی گئیں
اور سروں سے چادریں تقدیس بھی نوچی گئیں
چشمہء آب حیا تھا پابہء زنجیر تو
جنت ارضی کبھی تھا اے میرے کشمیر تو
جب دھواں اٹھتا ہے درگاہوں سے اور بہتا ہے خوں
ان کٹھن حالات پر میں چپ بھلا کیونکر رہوں
متحد مسلم کی غیرت کو نہ کیوں آواز دوں
توڑ دو ہندوستان کی ہر تجارت کا فسوں
ٹوٹتے خوابوں کی ہوگا اک نئی تعبیر تو
جنت ارضی کبھی تھا ائے مرے کشمیر تو
کاش وادی کی فضا میں پھر نظاروں کا ہو گیت
کاش وادی کی ہوا میں پھر بہاروں کا ہو گیت
کاش وادی کی گھٹا میں پھر پھواروں کا ہو گیت
کاش وادی کی گپھا میں پھر اشاروں کا ہو گیت
ہے دعائے سلمیٰ پائے اک نئی تقدیر تو
جنت ارضی کبھی تھا اے میرے کشمیر تو






