نہ رہے اُٹھنے کے قابل کہ سنبھل بھی جاتے

Poet: Sobiya Anmol By: sobiya Anmol, Lahore

نہ رہے اُٹھنے کے قابل کہ سنبھل بھی جاتے
نہ رہا زرا سا امکان کہ بدل بھی جاتے

احساسات کا ذخیرہ ہے جان کے ساتھ
ہوتے مٹی کی مورت صرف تو بہل بھی جاتے

ہم اپنی خوشیاں تجھ پر نچھاور کر دیتے
رہتے اجالے شام کے سائے گر ڈھل بھی جاتے

تم دیتے تو سہی اجازتِ محبت اِک بار
کیا مجال تھی کرتے اُف گر جل بھی جاتے

تم تو بنے رہے عمر بھر پتھر کے پتھر
ہاں! انسان ہوتے تو پگھل بھی جاتے

ہم کریں ختمِ محبت بھی تو بھلا کیسے
مر جاتے گر تم خانۂ دل سے نکل بھی جاتے

Rate it:
Views: 459
06 Nov, 2018
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL