نیند بھی اب ستا کے آتی ہے

Poet: ایمان By: Eiman, rawalpindi

جب بھی آتی ہے مجھے رلا کے آتی یے
یے نیند بھی اب ستا کے آتی ہے

ایسا نہیں کہ اسکی ناراضگی کلیجے کا گھاؤنہیں
ہاتھ جوڑتی ہوں مگر کچھ حیا سی آتی ہے

آپکی یاد کا انتظار اب نہیں کرتی میں
وہ تو میرے پاس ہوتی ہے ,میں کیسے کہوں کب آتی ہے

ننھے ننھے ہاتھوں میں صدمہ عظیم ہے
میری تو سانس بھی لڑکھڑا کے آتی ہے

اور فرقت کا عرصہ اتنا لمبا ہوا کہ آنکھیں لٹ گئیں
وصل یار کے وقت یار نہیں آتا نظر جدائی آتی ہے

Rate it:
Views: 718
06 Jan, 2020