پہن کر جمہوری قبا یہ کیسا جمہوری نظام دیتے رہے

Poet: نواب رانا ارسلؔان By: نواب رانا ارسلؔان, Umerkot

پہن کر جمہوری قبا یہ کیسا جمہوری نظام دیتے رہے
ستم گر یہاں درد سرِ عام دیتے رہے

تم تو رہے سطوت میں اے اعضائے مجالِس
میں کیوں مانوں؟ کہاں چمن کو اچھی پہچان دیتے رہے

ناموسِ دينِ مصطفىٰ کے یہ کیسے ہیں محافظ
مفلِس کی جھونپڑی میں لگی آگ کو پروان دیتے رہے

بازارِ عالم تک مشہور ہیں ان کے بیانات صرف بیانات
دہایوں سے یہ اہلِ باغ کو نقصان دیتے رہے

گلِ چمن تو بیچتے رہے سڑکوں پہ پانی
تم کس کو روٹی کپڑا اور مکان دیتے رہے

لٹتی رہیں کلیاں سرِ بازار یہاں
تاسف ہے اہلِ تجاہل کیا شان دیتے رہے

ایسی تلخیوں میں آرزوئے خواب کیا کرے ارسلؔان
رُسوائی یہاں روزوشب بے درد انسان دیتے رہے

Rate it:
Views: 571
24 Feb, 2019
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL