ہم انکار کرتے ہیں ایسے انسانوں سے

Poet: سعدیہ اعجاز By: Sadia Ijaz Hussain (IH), Lahore, University of Education

لِکھنے والے اب کیا کتابوں کو پڑھیں؟
معاشرہ کافی ہے پڑھنے پڑھانے کے لیے
لفظ جو لکھتے ہیں ہم معاشرےکےکرتوتوں پہ
یہ ظلم دیکھے ہیں ان آنکھوں کی بینائی نے
یہ لوگ تو اپنے درد کو ہی درد کہتے ہیں
ہم تو انکار کرتے ہیں ایسے انسانوں سے
آنسو بھی جو ادھار لیتے ہیں کسی کی میت پر
ایسے فتنوں سے تو اللّه !اللّه! ہم ڈرتے ہیں!

Rate it:
Views: 461
26 Mar, 2020
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL