......انسان نہیں ہو تم

Poet: Sana Arif By: Sana Arif, Abbotabad

اِس دور کے انساں اب انسان نہیں ہو تم
کہلانے کے لائق تو حیواں بھی نہیں ہو تم

ہر روز کسی پیڑ کو تم کاٹ دیتے ہو
جینے کی وجہ چھین کر نالاں نہیں ہو تم

سڑکوں پہ چلے بیٹی یا گھر میں دُبک بیٹھے
ہو مغربی لباس یا وہ سر سے پیر ڈھانپے

تم گھورتے ہو اُسکو کے جیسے برہنہ ہو
نظریں بھی اِتنی گندی کے آنکھ سے زِنا ہو

پھر خبر جب ہے چھپتی تو مسخری ہو کرتے
گندے لباس والی تھی بات یہ ہو کستے

نہ شرم نہ حیا ہے یہ اِسکا ہی صِلہ ہے
مذہب میں عورتوں کو یہ حق نہیں مِلا ہے

جو نہ نِکلتی گھر سے تو نہ بُھگتتی یہ سب
رونے سے اب کیا حاصِل ہونا تھا جو ہوا اب

ہاں سوچ لِیا میں نے سُن اے تو اِبنِ آدم
میں مان لیتی یہ سب ہوتا جو بات میں دم

مانوں گی تیری باتیں گر تُو رہے گا اصلی
بس کچھ جواب دے کر مجھ کو دِلا تسلّی

کیا وہ فرشتہ زینب اخلاق سے گِری تھی
یا گھر میں سوئ جنت کی بات بھی یہی تھی

معصوم ماروہ نے بولو گناہ کِیا تھا؟
جینے سے عورتوں کو رب نے منع کِیا تھا؟

اب مان لو لباس نہیں نیّتیں ہیں کھوٹی
ہر گھر میں بیٹھی بیٹیوں کی مائیں اب ہیں روتی

تم لڑکیوں پہ بات بہت مذہب کی ہو کرتے
خود اپنا بھی تو سوچو ہو رب سے کِتنا ڈرتے؟
 

Rate it:
Views: 466
12 Sep, 2020
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL