بھلانا جو آساں ہوتا

Poet: طارق اقبال حاوی By: Tariq Iqbal Haavi, Lahore

ہم بھی اسکو بھلا دیتے، بھلانا جو آساں ہوتا
سبھی یادیں مٹا دیتے، مٹانا جو آساں ہوتا

محبتیں ہیں وقف ھیں میری، اب بھی اسکے لٸے ورنہ
نیا کوٸی عشق جما لیتے، جمانا جو آساں ہوتا

پکڑ ہے عشق کی ایسی، کہ دامن تار تار ہے
جھٹ سے دامن چھڑا لیتے، چھڑانا جو آساں ہوتا

انا کے ہم بھی قیدی تھے، بلا کے وہ بھی ضدی تھے
خفا وہ شخص منا لیتے، منانا جو آساں ہوتا

اکثر ہی پوچھتے ہیں لوگ، کیا ہے بیوفا کا نام
نام تیرا بتا دیتے، بتانا جو آساں ہوتا

دکھا محفل میں کل مجھکو، لگا پھر سے بھلا دل کو
گلے اسکو لگا لیتے، لگانا جو آساں ہوتا

ہیں سب تقدیر کی باتیں، نہیں بس میں میرے حاوی
ستارے ہم ملا لیتے، ملانا جو آساں ہوتا

Rate it:
Views: 2516
12 Feb, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL