Poetries by Muhamad Nawaz
تیری جھکتی نظر دیکھتے رہ گئے تو جدھر تھا ادھر دیکھتے رہ گئے
چاند تارے سحر دیکھتے رہ گئے
پانے والوں نے پا لی حسیں منزلیں
آپ زاد سفر دیکھتے رہ گئے
وہ ہوا کے بگولوں کا اک بھیس تھا
پھول اٹھتے ابر دیکھتے رہ گئے
سو گئے ہم گلیم فلک اوڑھ کر
نازنیں اپنا گھر دیکھتے رہ گئے
حسن کردار کے ان گنت زاویئے
تیری جھکتی نظر دیکھتے رہ گئے
آج دست مسیحا سے پا کر شفا
لفظ اپنا اثر دیکھتے رہ گئے
وقت نے تاج پاؤں تلے رکھ لیا
بادشاہ اپنے سر دیکھتے رہ گئے
میرے اظہار کا مرحلہ کٹ گیا
آپ زیر و زبر دیکھتے رہ گئے
ذوق پرواز سے ناشناسا رہے
وہ پرندے جو پر دیکھتے رہ گئے
Muhammad Nawaz
چاند تارے سحر دیکھتے رہ گئے
پانے والوں نے پا لی حسیں منزلیں
آپ زاد سفر دیکھتے رہ گئے
وہ ہوا کے بگولوں کا اک بھیس تھا
پھول اٹھتے ابر دیکھتے رہ گئے
سو گئے ہم گلیم فلک اوڑھ کر
نازنیں اپنا گھر دیکھتے رہ گئے
حسن کردار کے ان گنت زاویئے
تیری جھکتی نظر دیکھتے رہ گئے
آج دست مسیحا سے پا کر شفا
لفظ اپنا اثر دیکھتے رہ گئے
وقت نے تاج پاؤں تلے رکھ لیا
بادشاہ اپنے سر دیکھتے رہ گئے
میرے اظہار کا مرحلہ کٹ گیا
آپ زیر و زبر دیکھتے رہ گئے
ذوق پرواز سے ناشناسا رہے
وہ پرندے جو پر دیکھتے رہ گئے
Muhammad Nawaz
سینے میں کسی شے کو دھڑکتا ہوا بھی دیکھ یادوں کے جھمگٹوں سے گزرتا ہوا بھی دیکھ
دل کو پل صراط پہ چلتا ہوا بھی دیکھ
دیکھی ہیں ابھی تو نے اناؤں کی بازیاں
راہوں میں مجھے اپنی بکھرتا ہوا بھی دیکھ
ہونٹوں پہ ایک ایک دعا چیخ رہی ہے
آنکھوں کے ساغروں کو چھلکتا ہوا بھی دیکھ
اے جان تیری شام بہت خوب ہے لیکن
سورج کو کسی روز نکلتا ہوا بھی دیکھ
کہتا ہے تیرے حسن سے ہر روز آئینہ
سینے میں کسی شے کو دھڑکتا ہوا بھی دیکھ
ہر زندگی تھی رقص میں جسکی اٹھان پر
آسوں کے اس شباب کو ڈھلتا ہوا بھی دیکھ
دیکھے ہیں بہت تو نے تماشے زوال کے
گر گر کےہمیں آج سبھلتا ہوا بھی دیکھ
ناؤ کی خستگی پہ گلہ میں نے سنا ہے
طوفاں کو میرے شوق سے ٹلتا ہوا بھی دیکھ
ہاتھوں میں دے کے ہاتھ چلو سوئے بہاراں
سینوں پہ مونگ شہر کو دلتا ہوا بھی دیکھ
کھوجو نہ فقط حسن تخیل کی ندرتیں
شعروں میں اپنا عکس ابھرتا ہوا بھی دیکھ muhammad nawaz
دل کو پل صراط پہ چلتا ہوا بھی دیکھ
دیکھی ہیں ابھی تو نے اناؤں کی بازیاں
راہوں میں مجھے اپنی بکھرتا ہوا بھی دیکھ
ہونٹوں پہ ایک ایک دعا چیخ رہی ہے
آنکھوں کے ساغروں کو چھلکتا ہوا بھی دیکھ
اے جان تیری شام بہت خوب ہے لیکن
سورج کو کسی روز نکلتا ہوا بھی دیکھ
کہتا ہے تیرے حسن سے ہر روز آئینہ
سینے میں کسی شے کو دھڑکتا ہوا بھی دیکھ
ہر زندگی تھی رقص میں جسکی اٹھان پر
آسوں کے اس شباب کو ڈھلتا ہوا بھی دیکھ
دیکھے ہیں بہت تو نے تماشے زوال کے
گر گر کےہمیں آج سبھلتا ہوا بھی دیکھ
ناؤ کی خستگی پہ گلہ میں نے سنا ہے
طوفاں کو میرے شوق سے ٹلتا ہوا بھی دیکھ
ہاتھوں میں دے کے ہاتھ چلو سوئے بہاراں
سینوں پہ مونگ شہر کو دلتا ہوا بھی دیکھ
کھوجو نہ فقط حسن تخیل کی ندرتیں
شعروں میں اپنا عکس ابھرتا ہوا بھی دیکھ muhammad nawaz
محبت آخری حل ہے حجابوں کے پھیلاؤ کا
سرابوں کے بہاؤ کا
محبت آخری حل ہے
امنگیں ٹوٹ جاتی ہیں
ترنگیں روٹھ جاتی ہیں
ارادوں کی امیدوں کی
پتنگیں چھوٹ جاتی ہیں
ڈرے جذبوں کے موسم میں
فریب جستجو لے کر
کسی کی آرزو لے کر
نگاہیں پھرتی رہتی ہیں
کہیں رستہ نہیں ملتا
بھری محفل کے جلووں میں
کوئی اپنا نہیں ملتا
تو ایسی اندھی راہوں کا
گماں جیسی پناہوں کا
گلہ کرتی نگاہوں کا
محبت آخری حل ہے
کسی کی یادمیں رونا
کسی کی آس میں سونا
کبھی چلنا ستاروں میں
کبھی جلنا شراروں میں
کبھی تنہائی میں محفل
کبھی تنہا ہزاروں میں
کئی رنگوں کے محشر ہیں
کئی بے انت ساگر ہیں
انہی ساگر کی لہروں میں
جو ڈولے خواب کی ناؤ
تو اس بل کھاتی ناؤ کا
گئے وقتوں کے گھاؤ کا
نہاں جلتے الاؤ کا
محبت آخری حل ہے
کسی جنت کی خواہش میں
بنا بادل کی بارش میں
جو لمحے جھلملاتے ہیں
نئے سپنے سجاتے ہیں
نہیں کچھ سمجھ میں آتا
نہیں دل کو کوئی بھاتا
جہاں ویران لگتا ہے
سماں بے جان لگتا ہے
تواس الجھی کیفیت کا
دبی بے نام وحشت کا
دروں پیدا بغاوت کا
محبت آخری حل ہے
یہی اک حرف کامل ہے
یہی رگ رگ میں شامل ہے
یہی ماتھے کا جھومر ہے
یہی آنکھوں کا کاجل ہے
یہ ہر جذبے کا حاصل ہے
محبت آخری حل ہے
muhammad nawaz
سرابوں کے بہاؤ کا
محبت آخری حل ہے
امنگیں ٹوٹ جاتی ہیں
ترنگیں روٹھ جاتی ہیں
ارادوں کی امیدوں کی
پتنگیں چھوٹ جاتی ہیں
ڈرے جذبوں کے موسم میں
فریب جستجو لے کر
کسی کی آرزو لے کر
نگاہیں پھرتی رہتی ہیں
کہیں رستہ نہیں ملتا
بھری محفل کے جلووں میں
کوئی اپنا نہیں ملتا
تو ایسی اندھی راہوں کا
گماں جیسی پناہوں کا
گلہ کرتی نگاہوں کا
محبت آخری حل ہے
کسی کی یادمیں رونا
کسی کی آس میں سونا
کبھی چلنا ستاروں میں
کبھی جلنا شراروں میں
کبھی تنہائی میں محفل
کبھی تنہا ہزاروں میں
کئی رنگوں کے محشر ہیں
کئی بے انت ساگر ہیں
انہی ساگر کی لہروں میں
جو ڈولے خواب کی ناؤ
تو اس بل کھاتی ناؤ کا
گئے وقتوں کے گھاؤ کا
نہاں جلتے الاؤ کا
محبت آخری حل ہے
کسی جنت کی خواہش میں
بنا بادل کی بارش میں
جو لمحے جھلملاتے ہیں
نئے سپنے سجاتے ہیں
نہیں کچھ سمجھ میں آتا
نہیں دل کو کوئی بھاتا
جہاں ویران لگتا ہے
سماں بے جان لگتا ہے
تواس الجھی کیفیت کا
دبی بے نام وحشت کا
دروں پیدا بغاوت کا
محبت آخری حل ہے
یہی اک حرف کامل ہے
یہی رگ رگ میں شامل ہے
یہی ماتھے کا جھومر ہے
یہی آنکھوں کا کاجل ہے
یہ ہر جذبے کا حاصل ہے
محبت آخری حل ہے
muhammad nawaz
سنو اے مشرقی لڑکی۔۔۔۔۔۔۔ سنو اے مشرقی لڑکی
وفا تیرا حسیں گہنا
حیا تیری حنا بندی
سنو اے مشرقی لڑکی
تم اکثر خواب بوتی ہو
پھر ان خوابوں میں سوتی ہو
اور ان خوابوں ہی خوابوں میں
محبت کے گلابوں میں
نئی کرنیں پروتی ہو
کبھی ہنستی ہو کلیوں سا
کبھی چھپ چھپ کے روتی ہو
کبھی ٹھہراؤ کا عالم
کبھی بیتاب ہوتی ہو
یہ سارے رنگ ہیں تیرے
یہ سارے انگ ہیں تیرے
مگر یہ رنگ پھیکے ہیں
حیا سے ہیں اگر خالی
سنو اے مشرقی لڑکی
کبھی مغرب کو نہ تکنا
نہ بنیادوں کو ٹھکرانا
وہاں کے کھوکھلے رشتے
تقدس چھینن لیتے ہیں
نگاہوں کا، پناہوں کا
سمے کی چلتی راہوں کا
ثقافت کے لبادے میں
تمدن کے بکھیڑوں میں
ہوس کی راجداری ہے
عجب ہی کھیل جاری ہے
سنو اے مشرقی لڑکی
وفا تیرا حسیں گہنا
حیا تیری حنا بندی
آزادی سے کہیں بڑھ کر
حسیں ریتوں کی پابندی
سنو اے مشرقی لڑکی
muhammad nawaz
وفا تیرا حسیں گہنا
حیا تیری حنا بندی
سنو اے مشرقی لڑکی
تم اکثر خواب بوتی ہو
پھر ان خوابوں میں سوتی ہو
اور ان خوابوں ہی خوابوں میں
محبت کے گلابوں میں
نئی کرنیں پروتی ہو
کبھی ہنستی ہو کلیوں سا
کبھی چھپ چھپ کے روتی ہو
کبھی ٹھہراؤ کا عالم
کبھی بیتاب ہوتی ہو
یہ سارے رنگ ہیں تیرے
یہ سارے انگ ہیں تیرے
مگر یہ رنگ پھیکے ہیں
حیا سے ہیں اگر خالی
سنو اے مشرقی لڑکی
کبھی مغرب کو نہ تکنا
نہ بنیادوں کو ٹھکرانا
وہاں کے کھوکھلے رشتے
تقدس چھینن لیتے ہیں
نگاہوں کا، پناہوں کا
سمے کی چلتی راہوں کا
ثقافت کے لبادے میں
تمدن کے بکھیڑوں میں
ہوس کی راجداری ہے
عجب ہی کھیل جاری ہے
سنو اے مشرقی لڑکی
وفا تیرا حسیں گہنا
حیا تیری حنا بندی
آزادی سے کہیں بڑھ کر
حسیں ریتوں کی پابندی
سنو اے مشرقی لڑکی
muhammad nawaz
میری جاں اچھی لگتی ہو گلوں سا مسکراتی ہو ۔ میری جاں اچھی لگتی ہو
مجھے مجھ سے چراتی ہو ۔ میری جاں اچھی لگتی ہو
کبھی بے ساختہ پن میں
حصار صحن گلشن میں
نگاہوں سے نگاہوں تک
محبت کی پناہوں تک
سفر کرنا امنگوں کا
حیا کے سارے رنگوں کا
سفر کرتے ہوئے اک دم
بصورت دلنشیں موسم
ذرا پلکیں جھکاتی ہو ۔ میری جاں اچھی لگتی ہو
مقدر کے ستاروں پر
ہتھیلی سامنے رکھ کر
کبھی خفگی دکھا لینا
کبھی انکو منا لینا
منا کر روٹھے تاروں کو
فلک کے لالہ زاروں کو
محبت ہی محبت میں
شرارت ہی شرارت میں
کوئی نغمہ سناتی ہو ۔ میری جاں اچھی لگتی ہو
جب آئے جھومتا ساون
فضا کو گدگدائیں دن
نشیلی بدلیاں آئیں
چمن پہ مینہ برسائیں
وہ آنگن میں نکل آنا
حسیں چہرے کا کھل جانا
پھر اک دم ناگہانی میں
ابر سے بہتے پانی میں
ذرا سا بھیگ جاتی ہو ۔ میری جاں اچھی لگتی ہو
کبھی کاغذ کی پرتوں پر
کبھی رنگیں درختوں پر
وہ میرا نام لکھ لکھ کر
صبح سے شام لکھ لکھ کر
برابر دیکھتے جانا
کبھی سرگوشیاں کرنا
پھر ان باتوں ہی باتوں میں
حسیں مر مر سے ہاتھوں میں
رخ روشن چھپاتی ہو ۔ میری جاں اچھی لگتی ہو
muhammad nawaz
مجھے مجھ سے چراتی ہو ۔ میری جاں اچھی لگتی ہو
کبھی بے ساختہ پن میں
حصار صحن گلشن میں
نگاہوں سے نگاہوں تک
محبت کی پناہوں تک
سفر کرنا امنگوں کا
حیا کے سارے رنگوں کا
سفر کرتے ہوئے اک دم
بصورت دلنشیں موسم
ذرا پلکیں جھکاتی ہو ۔ میری جاں اچھی لگتی ہو
مقدر کے ستاروں پر
ہتھیلی سامنے رکھ کر
کبھی خفگی دکھا لینا
کبھی انکو منا لینا
منا کر روٹھے تاروں کو
فلک کے لالہ زاروں کو
محبت ہی محبت میں
شرارت ہی شرارت میں
کوئی نغمہ سناتی ہو ۔ میری جاں اچھی لگتی ہو
جب آئے جھومتا ساون
فضا کو گدگدائیں دن
نشیلی بدلیاں آئیں
چمن پہ مینہ برسائیں
وہ آنگن میں نکل آنا
حسیں چہرے کا کھل جانا
پھر اک دم ناگہانی میں
ابر سے بہتے پانی میں
ذرا سا بھیگ جاتی ہو ۔ میری جاں اچھی لگتی ہو
کبھی کاغذ کی پرتوں پر
کبھی رنگیں درختوں پر
وہ میرا نام لکھ لکھ کر
صبح سے شام لکھ لکھ کر
برابر دیکھتے جانا
کبھی سرگوشیاں کرنا
پھر ان باتوں ہی باتوں میں
حسیں مر مر سے ہاتھوں میں
رخ روشن چھپاتی ہو ۔ میری جاں اچھی لگتی ہو
muhammad nawaz
مجھے کچھ خواب تو دکھلا ذرا تعبیر سے پہلے غم الفت ضروری ہے دم تحریر سے پہلے
کسی کے عشق میں ڈوبا تھا وارث ہیر سے پہلے
ڈری سہمی ہوئی کرنوں سے بولا صبح کا تارا
اندھیرے بڑھ ہی جاتے ہیں نئی تنویر سے پہلے
اے میرے کاتب تقدیر یوں اتنی بھی جلدی کیا
مجھے کچھ خواب تو دکھلا ذرا تعبیر سے پہلے
متاع حسن یہ تیرا زمانہ چھین لیتا ہے
میں تھوڑا زندگی جی لوں کسی تشہیر سے پہلے
مجھے ٹہنی سے کٹ کر ہی کسی جوڑے میں سجنا ہے
میرے احساس کو چھو لو میری تسخیر سے پہلے
تعجب خیز نہ ہو گا کہ پھر آنکھوں میں بس تو ہو
ذرا میں دیکھ لوں عالم تیری تصویر سے پہلے
لکیریں ہاتھ کی تکتی رہیں رستہ محبت کا
ستارہ ٹوٹ بکھرے گا میرا تقدیر سے پہلے
سنا ہے جرم سے پہلے سزائیں ملنے والی ہیں
چلو کچھ کر گزرتے ہیں کسی تعزیر سے پہلے
ہے دل پہ راج تیرا ،آنکھ میں آنسو بھی تم سے ہیں
سمندر کا سمندر ہے تری جاگیر سے پہلے muhammad nawaz
کسی کے عشق میں ڈوبا تھا وارث ہیر سے پہلے
ڈری سہمی ہوئی کرنوں سے بولا صبح کا تارا
اندھیرے بڑھ ہی جاتے ہیں نئی تنویر سے پہلے
اے میرے کاتب تقدیر یوں اتنی بھی جلدی کیا
مجھے کچھ خواب تو دکھلا ذرا تعبیر سے پہلے
متاع حسن یہ تیرا زمانہ چھین لیتا ہے
میں تھوڑا زندگی جی لوں کسی تشہیر سے پہلے
مجھے ٹہنی سے کٹ کر ہی کسی جوڑے میں سجنا ہے
میرے احساس کو چھو لو میری تسخیر سے پہلے
تعجب خیز نہ ہو گا کہ پھر آنکھوں میں بس تو ہو
ذرا میں دیکھ لوں عالم تیری تصویر سے پہلے
لکیریں ہاتھ کی تکتی رہیں رستہ محبت کا
ستارہ ٹوٹ بکھرے گا میرا تقدیر سے پہلے
سنا ہے جرم سے پہلے سزائیں ملنے والی ہیں
چلو کچھ کر گزرتے ہیں کسی تعزیر سے پہلے
ہے دل پہ راج تیرا ،آنکھ میں آنسو بھی تم سے ہیں
سمندر کا سمندر ہے تری جاگیر سے پہلے muhammad nawaz
لڑکیاں بھی نہ بس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خواب پلکوں پہ سجا لیتی ہیں چپکے چپکے
رنگ پھولوں سے چرا لیتی ہیں چپکے چپکے
آنے والے حسین وقت کی آسیں لے کر
دل پہ پہرے سے بٹھا لیتی ہیں چپکے چپکے
بیٹھے بیٹھے کبھی خود سے بھی الجھ جاتی ہیں
دیپ یادوں کے جلا لیتی ہیں چپکے چپکے
سارا دن چہرے پہ مسکان سجا رکھتی ہیں
شب گئے اشک بہا لیتی ہیں چپکے چپکے
جب کبھی نارسائی حد سے گزر جاتی ہے
خود کو آئینہ بنا لیتی ہیں چپکے چپکے
سہتی جاتی ہیں ان کہی کہانیوں سے دکھ
روح پہ برف گرا لیتی ہیں چپکے چپکے
کسی کے پیار کی جنت نظیر دنیا میں
اپنی ہستی کو مٹا لیتی ہیں چپکے چپکے
گماں کی دلنشیں وادی میں سفر کرتے ہوئے
کونپلیں دل میں کھلا لیتی ہیں چپکے چپکے
در خیال سے چن چن کے وفا کے موتی
اپنے دامن میں سجا لیتی ہیں چپکے چپکے
ڈائری میں کسی کے نام کی لکھ کر نظمیں
تتلیوں کو ہی سنا لیتی ہیں چپکے چپکے
muhammad nawaz
رنگ پھولوں سے چرا لیتی ہیں چپکے چپکے
آنے والے حسین وقت کی آسیں لے کر
دل پہ پہرے سے بٹھا لیتی ہیں چپکے چپکے
بیٹھے بیٹھے کبھی خود سے بھی الجھ جاتی ہیں
دیپ یادوں کے جلا لیتی ہیں چپکے چپکے
سارا دن چہرے پہ مسکان سجا رکھتی ہیں
شب گئے اشک بہا لیتی ہیں چپکے چپکے
جب کبھی نارسائی حد سے گزر جاتی ہے
خود کو آئینہ بنا لیتی ہیں چپکے چپکے
سہتی جاتی ہیں ان کہی کہانیوں سے دکھ
روح پہ برف گرا لیتی ہیں چپکے چپکے
کسی کے پیار کی جنت نظیر دنیا میں
اپنی ہستی کو مٹا لیتی ہیں چپکے چپکے
گماں کی دلنشیں وادی میں سفر کرتے ہوئے
کونپلیں دل میں کھلا لیتی ہیں چپکے چپکے
در خیال سے چن چن کے وفا کے موتی
اپنے دامن میں سجا لیتی ہیں چپکے چپکے
ڈائری میں کسی کے نام کی لکھ کر نظمیں
تتلیوں کو ہی سنا لیتی ہیں چپکے چپکے
muhammad nawaz
نظر کے راستے دل میں اتر جانے کی عادت ہے نظر کے راستے دل میں اتر جانے کی عادت ہے
مجھے یادوں کے دھاروں میں بکھر جانے کی عادت ہے
ذرا ان سے کہو بنیاد اپنی تھام کر رکھیں
میری وحشت سے دیواروں کو ڈر جانے کی عادت ہے
کہاں ان کی نظر میں دلفریبی راہ کی ساقی
پرندوں کو فقط اپنے ہی گھر جانے کی عادت ہے
کبھی ہاتھوں میں دے کر ہاتھ جن راہوں میں پھرتے تھے
اسے کہنا مجھے اب بھی ادھر جانے کی عادت ہے
میرے الفاظ میں تیری وفا کا ذکر ہے اب بھی
خیالوں کو حقیقت سے مکر جانے کی عادت ہے
فقیہان شہر تم اپنی حدیں پاس ہی رکھو
دل نادان کو حد سے گزر جانے کی عادت ہے
نجانے ان لکیروں میں انہیں کیا جوگ ملتا ہے
میری مٹھی میں تاروں کو ٹھہر جانے کی عادت ہے muhammad nawaz
مجھے یادوں کے دھاروں میں بکھر جانے کی عادت ہے
ذرا ان سے کہو بنیاد اپنی تھام کر رکھیں
میری وحشت سے دیواروں کو ڈر جانے کی عادت ہے
کہاں ان کی نظر میں دلفریبی راہ کی ساقی
پرندوں کو فقط اپنے ہی گھر جانے کی عادت ہے
کبھی ہاتھوں میں دے کر ہاتھ جن راہوں میں پھرتے تھے
اسے کہنا مجھے اب بھی ادھر جانے کی عادت ہے
میرے الفاظ میں تیری وفا کا ذکر ہے اب بھی
خیالوں کو حقیقت سے مکر جانے کی عادت ہے
فقیہان شہر تم اپنی حدیں پاس ہی رکھو
دل نادان کو حد سے گزر جانے کی عادت ہے
نجانے ان لکیروں میں انہیں کیا جوگ ملتا ہے
میری مٹھی میں تاروں کو ٹھہر جانے کی عادت ہے muhammad nawaz
اسقدر پیار کا عالم کبھی دیکھا نہ سنا آئینہ آئینہ پر نم کبھی دیکھا نہ سنا
اسقدر پیار کا عالم کبھی دیکھا نہ سنا
سلسلہ ہے خمار کا کہ ٹوٹتا ہی نہیں
خواب در خواب یہ موسم کبھی دیکھا نہ سنا
اور تو اور ترا حسن بھی گواہ اسکا
ہائے یہ ہجر کا ماتم کبھی دیکھا نہ سنا
جانے کیوں روپ پہ چھائے ہیں سوچ کے سائے
دیپ اور اسطرح مدھم کبھی دیکھا نہ سنا
یہ تو دیکھا ہے کہ چپ چاپ بکھر جاتا ہے
پھول حالات پہ برہم کبھی دیکھا نہ سنا
ہو نہ ہو قیس کی آمد ہے شہر لیلی میں
سنگریزوں کو یوں پر دم کبھی دیکھا نہ سنا
وصل پہ تیرا موقف رہا یہ پہلے بھی
ہاں مگر اسقدر مبہم کبھی دیکھا نہ سنا
دل کے طوفان کو چہرے کی ہنسی میں نہ چھپا
آگ پر غازہ ء شبنم کبھی دیکھا نہ سنا muhammad nawaz
اسقدر پیار کا عالم کبھی دیکھا نہ سنا
سلسلہ ہے خمار کا کہ ٹوٹتا ہی نہیں
خواب در خواب یہ موسم کبھی دیکھا نہ سنا
اور تو اور ترا حسن بھی گواہ اسکا
ہائے یہ ہجر کا ماتم کبھی دیکھا نہ سنا
جانے کیوں روپ پہ چھائے ہیں سوچ کے سائے
دیپ اور اسطرح مدھم کبھی دیکھا نہ سنا
یہ تو دیکھا ہے کہ چپ چاپ بکھر جاتا ہے
پھول حالات پہ برہم کبھی دیکھا نہ سنا
ہو نہ ہو قیس کی آمد ہے شہر لیلی میں
سنگریزوں کو یوں پر دم کبھی دیکھا نہ سنا
وصل پہ تیرا موقف رہا یہ پہلے بھی
ہاں مگر اسقدر مبہم کبھی دیکھا نہ سنا
دل کے طوفان کو چہرے کی ہنسی میں نہ چھپا
آگ پر غازہ ء شبنم کبھی دیکھا نہ سنا muhammad nawaz
DREAM HACKERS In the computer on my mind
A little kid is sleeping
In silence,In calm
With all dreams on his palm
No fear, No tear
No thoughts of future
No ambitions
No Bias
Happy with all
That he has
He is dreaming about flowers
and dancing butterflies
Nothing odd in his world
Just the universe and skies
His fingers are coloring on page
The paradises without any rage
Bells are ringing
Birds are singing
The love, The peace
All pure things on one stage
..............
why stage starts trembling
Why all threads are intermingling
The dots of dream are scattering
Someone is trying to destroy
The peace of his dreamt toy
his fingers full of colors
Are now stupor
Some running dots and letters are shouting
Run,Run,Run fast.......
A new blast,A new blast.......
Everything is flying like spinning cotton
Everything is rotten
The Child,Birds,Butterflies
........NO MORE.......
The cheers ,the color,the skies
........ NO MORE..........
In the computer of mind
All scene is Blind
I ask about the happening
and Crackers
The answer appears on Computer
" Dream Hackers......" muhammad nawaz
A little kid is sleeping
In silence,In calm
With all dreams on his palm
No fear, No tear
No thoughts of future
No ambitions
No Bias
Happy with all
That he has
He is dreaming about flowers
and dancing butterflies
Nothing odd in his world
Just the universe and skies
His fingers are coloring on page
The paradises without any rage
Bells are ringing
Birds are singing
The love, The peace
All pure things on one stage
..............
why stage starts trembling
Why all threads are intermingling
The dots of dream are scattering
Someone is trying to destroy
The peace of his dreamt toy
his fingers full of colors
Are now stupor
Some running dots and letters are shouting
Run,Run,Run fast.......
A new blast,A new blast.......
Everything is flying like spinning cotton
Everything is rotten
The Child,Birds,Butterflies
........NO MORE.......
The cheers ,the color,the skies
........ NO MORE..........
In the computer of mind
All scene is Blind
I ask about the happening
and Crackers
The answer appears on Computer
" Dream Hackers......" muhammad nawaz
محبت کے علاوہ بھی بہت سے کام باقی ہیں وہ آگے روشنی ہے زندگی کے جام باقی ہیں
چلے آؤ اندھیروں کے ابھی انجام باقی ہیں
ابھی تک جن کی یادوں میں گھرا رہتا ہے دل اپنا
وہ جذبے آج بھی جاناں بروئے شام باقی ہیں
فقط اس ایک نکتے پر کہاں مرکوز جان و دل
محبت کے علاوہ بھی بہت سے کام باقی ہیں
جہاں صدیاں بیتائی ہیں تو یہ لمحات بھی جی لو
ابھی قدموں کو نہ روکو فقط دو گام باقی ہیں
کھرچ ڈالے ہتھیلی سے ستارے وقت نے تو کیا
یہ دیکھو ان لکیروں میں ہمارے نام باقی ہیں
اسی بارش نے صحراوں میں جل تھل کر دیا لیکن
جو تیری آس پر نکلے وہ تشنہ کام باقی ہیں
کہاں اب روکنے پائے پر پرواز کو عالم
بچھا دے راستے میں جو کسی کے دام باقی ہیں
کہیں گے آندھیوں سے پھول کو رہنے دو ٹہنی پر
کہ اسکے پاک دامن پر بہت الزام باقی ہیں
نہیں گرنے لگا دو گھونٹ میں ظرف شناسائی
ہمیں معلوم ہے ساقی ترے انعام باقی ہیں
muhammad nawaz
چلے آؤ اندھیروں کے ابھی انجام باقی ہیں
ابھی تک جن کی یادوں میں گھرا رہتا ہے دل اپنا
وہ جذبے آج بھی جاناں بروئے شام باقی ہیں
فقط اس ایک نکتے پر کہاں مرکوز جان و دل
محبت کے علاوہ بھی بہت سے کام باقی ہیں
جہاں صدیاں بیتائی ہیں تو یہ لمحات بھی جی لو
ابھی قدموں کو نہ روکو فقط دو گام باقی ہیں
کھرچ ڈالے ہتھیلی سے ستارے وقت نے تو کیا
یہ دیکھو ان لکیروں میں ہمارے نام باقی ہیں
اسی بارش نے صحراوں میں جل تھل کر دیا لیکن
جو تیری آس پر نکلے وہ تشنہ کام باقی ہیں
کہاں اب روکنے پائے پر پرواز کو عالم
بچھا دے راستے میں جو کسی کے دام باقی ہیں
کہیں گے آندھیوں سے پھول کو رہنے دو ٹہنی پر
کہ اسکے پاک دامن پر بہت الزام باقی ہیں
نہیں گرنے لگا دو گھونٹ میں ظرف شناسائی
ہمیں معلوم ہے ساقی ترے انعام باقی ہیں
muhammad nawaz
اسقدر پیار کا عالم کبھی دیکھا نہ سنا آئینہ آئینہ پر نم کبھی دیکھا نہ سنا
اسقدر پیار کا عالم کبھی دیکھا نہ سنا
سلسلہ ہے خمار کا کہ ٹوٹتا ہی نہیں
خواب در خواب یہ موسم کبھی دیکھا نہ سنا
ہو نہ ہو قیس کی آمد ہے شہر لیلی میں
سنگریزوں کو یوں پر دم کبھی دیکھا نہ سنا
جانے کیوں روپ پہ چھائے ہیں سوچ کے سائے
دیپ اور اسطرح مدھم کبھی دیکھا نہ سنا
یہ تو دیکھا ہے کہ چپ چاپ بکھر جاتا ہے
پھول حالات پہ برہم کبھی دیکھا نہ سنا
اور تو اور ترا حسن بھی گواہ اسکا
ہائے یہ ہجر کا ماتم کبھی دیکھا نہ سنا
وصل پہ تیرا موقف رہا ہے پہلے بھی
ہاں مگر اسقدر مبہم کبھی دیکھا نہ سنا
دل کے طوفان کو چہرے کی ہنسی میں نہ چھپا
آگ پر غازہ ء شبنم کبھی دیکھا نہ سنا muhammad nawaz
اسقدر پیار کا عالم کبھی دیکھا نہ سنا
سلسلہ ہے خمار کا کہ ٹوٹتا ہی نہیں
خواب در خواب یہ موسم کبھی دیکھا نہ سنا
ہو نہ ہو قیس کی آمد ہے شہر لیلی میں
سنگریزوں کو یوں پر دم کبھی دیکھا نہ سنا
جانے کیوں روپ پہ چھائے ہیں سوچ کے سائے
دیپ اور اسطرح مدھم کبھی دیکھا نہ سنا
یہ تو دیکھا ہے کہ چپ چاپ بکھر جاتا ہے
پھول حالات پہ برہم کبھی دیکھا نہ سنا
اور تو اور ترا حسن بھی گواہ اسکا
ہائے یہ ہجر کا ماتم کبھی دیکھا نہ سنا
وصل پہ تیرا موقف رہا ہے پہلے بھی
ہاں مگر اسقدر مبہم کبھی دیکھا نہ سنا
دل کے طوفان کو چہرے کی ہنسی میں نہ چھپا
آگ پر غازہ ء شبنم کبھی دیکھا نہ سنا muhammad nawaz
اس حسن پہ کچھ صدقہ و خیرات کیجئے ناراضگی رکھئے یا التفات کیجئے
جو کچھ بھی کیجئے وہ مرے ساتھ کیجئے
دی ہے تمہارے حسن نے پھولوں کو دلکشی
اس دل کے ساتھ بھی ذرا دو ہاتھ کیجئے
اب دیکھئے نظروں کا نہیں کوئی بھروسہ
اس حسن پہ کچھ صدقہ و خیرات کیجئے
اے جان حسیں جیت تمہیں دیکھ رہی ہے
برپا مرے وجود پہ اب مات کیجئے
بھر ڈالئے اب روح میں طوفان تمنا
یوں تذکرہ ء گرش حالات کیجئے
مدت ہوئی ہے وجد میں صحرا نہیں دیکھا
اے عشق عیاں اپنی کرامات کیجئے
شاید یہیں سے پھوٹ پڑے ذوق کا زم زم
بہتے ہوئے لہو پہ تجربات کیجئے
ہنگامہ ہائے شوق صنم ناگزیر ہے
چپ کاٹنے لگی ہے کوئی بات کیجئے
میں ڈھونڈنے چلا ہوں گئے وقت کے مہتاب
ہمراہ مرے تاروں کی بارات کیجئے
پنہاں ہے اسی زلف شکن دار میں عالم
میں جینا چاہتا ہوں ابھی رات کیجئے muhammad nawaz
جو کچھ بھی کیجئے وہ مرے ساتھ کیجئے
دی ہے تمہارے حسن نے پھولوں کو دلکشی
اس دل کے ساتھ بھی ذرا دو ہاتھ کیجئے
اب دیکھئے نظروں کا نہیں کوئی بھروسہ
اس حسن پہ کچھ صدقہ و خیرات کیجئے
اے جان حسیں جیت تمہیں دیکھ رہی ہے
برپا مرے وجود پہ اب مات کیجئے
بھر ڈالئے اب روح میں طوفان تمنا
یوں تذکرہ ء گرش حالات کیجئے
مدت ہوئی ہے وجد میں صحرا نہیں دیکھا
اے عشق عیاں اپنی کرامات کیجئے
شاید یہیں سے پھوٹ پڑے ذوق کا زم زم
بہتے ہوئے لہو پہ تجربات کیجئے
ہنگامہ ہائے شوق صنم ناگزیر ہے
چپ کاٹنے لگی ہے کوئی بات کیجئے
میں ڈھونڈنے چلا ہوں گئے وقت کے مہتاب
ہمراہ مرے تاروں کی بارات کیجئے
پنہاں ہے اسی زلف شکن دار میں عالم
میں جینا چاہتا ہوں ابھی رات کیجئے muhammad nawaz
تیرے حسن سخاوت کیتی(پنجابی) باہروں شہد نتھارے لوک
اندروں کنے کھارے لوک
گلاں گزرے پل دیاں کر کے
دیون پینگ ہلارے لوک
آپنے دل دا چن نہ ویکھن
توڑ لیاون تارے لوک
مٹی تھلے ہتھیں دبے
سفنیوں ود پیارے لوک
میں اوتھے دا اوتھے رہ گیا
لا لا ٹر گئے لارے لوک
سپاں نے تے کیہ لڑنا سی
لڑ گئے پھن کھلارے لوک
تیرے حسن سخاوت کیتی
جت گئے نیں ہارے لوک
ساہنواں دی سولی تے چڑھ گئے
ویکھو ویکھی سارے لوک
ساڈی کلی دے وچ بہہ کے
لبھن محل منارے لوک
ہر جا ویکھے مجنوں صورت
تیرے پیار دے مارے لوک muhammad nawaz
اندروں کنے کھارے لوک
گلاں گزرے پل دیاں کر کے
دیون پینگ ہلارے لوک
آپنے دل دا چن نہ ویکھن
توڑ لیاون تارے لوک
مٹی تھلے ہتھیں دبے
سفنیوں ود پیارے لوک
میں اوتھے دا اوتھے رہ گیا
لا لا ٹر گئے لارے لوک
سپاں نے تے کیہ لڑنا سی
لڑ گئے پھن کھلارے لوک
تیرے حسن سخاوت کیتی
جت گئے نیں ہارے لوک
ساہنواں دی سولی تے چڑھ گئے
ویکھو ویکھی سارے لوک
ساڈی کلی دے وچ بہہ کے
لبھن محل منارے لوک
ہر جا ویکھے مجنوں صورت
تیرے پیار دے مارے لوک muhammad nawaz
“ مجھے تم سے محبت ہے “ وہ بات اب کہہ بھی دو جاناں مجھے جسکی ضرورت ہے
وگرنہ ریت پہ لکھ دو “ مجھے تم سے محبت ہے “
میری آنکھوں کی جنبش سے جو لرزیں روپ کے ساغر
تو پھر دھیرے سے کہہ دینا “ یہ دیوانے کی وحشت ہے“
ابھی تو میں نے پلکوں کو جھکایا تھا تیرے در پر
شہر میں شور مچ اٹھا “ بغاوت ہے بغاوت ہے
تیری زلفوں تلے ہی بندگی کے بھید کھلتے ہیں
تیری مٹھی میں ہی شاید میرے خوابوں کی جنت ہے
جنہیں میں نے گرایا پھول کی بے رنگ ٹہنی پر
ذرا معلوم تو کرنا جو ان اشکوں کی قیمت ہے
کہاں لفظوں میں اتنی تاب کہ تم کو بیاں کر دوں
عشق کی انتہا اقبال کہہ اٹھا تھا “ حیرت ہے “
مدران خلا اب ڈھونڈتے ہیں اپنے کروں کو
تمہاری راہگزر بھی چاند تاروں کی شرارت ہے
نظر کو زندگی بخشو یا سانسوں کو فنا کر دو
سبھی منظور ہے مجھکو تمہیں ہر اک اجازت ہے muhammad nawaz
وگرنہ ریت پہ لکھ دو “ مجھے تم سے محبت ہے “
میری آنکھوں کی جنبش سے جو لرزیں روپ کے ساغر
تو پھر دھیرے سے کہہ دینا “ یہ دیوانے کی وحشت ہے“
ابھی تو میں نے پلکوں کو جھکایا تھا تیرے در پر
شہر میں شور مچ اٹھا “ بغاوت ہے بغاوت ہے
تیری زلفوں تلے ہی بندگی کے بھید کھلتے ہیں
تیری مٹھی میں ہی شاید میرے خوابوں کی جنت ہے
جنہیں میں نے گرایا پھول کی بے رنگ ٹہنی پر
ذرا معلوم تو کرنا جو ان اشکوں کی قیمت ہے
کہاں لفظوں میں اتنی تاب کہ تم کو بیاں کر دوں
عشق کی انتہا اقبال کہہ اٹھا تھا “ حیرت ہے “
مدران خلا اب ڈھونڈتے ہیں اپنے کروں کو
تمہاری راہگزر بھی چاند تاروں کی شرارت ہے
نظر کو زندگی بخشو یا سانسوں کو فنا کر دو
سبھی منظور ہے مجھکو تمہیں ہر اک اجازت ہے muhammad nawaz
اس باغ کا مالی کوئی نہیں نفرت کے سوداگر لاکھوں ہیں
مسکان کا والی کوئی نہیں
طائر ناراض ہیں موسم سے
اشجار پہ ڈالی کوئی نہیں
بھوکی خلقت ،مٹتی سانسیں
چند سکوں پہ بکتی سوچیں
ہر طرف لٹیرے بیٹھے ہیں
یا فصلی بٹیرے بیٹھے ہیں
گھوڑوں کتوں کے رکھوالے
عزت کو سمیٹے بیٹھے ہیں
دہشت کے محافظ ہیں اکثر
انسان کا والی کوئی نہیں
پھولوں کی صدائیں کہتی ہیں
اس باغ کا مالی کوئی نہیں
muhammad nawaz
مسکان کا والی کوئی نہیں
طائر ناراض ہیں موسم سے
اشجار پہ ڈالی کوئی نہیں
بھوکی خلقت ،مٹتی سانسیں
چند سکوں پہ بکتی سوچیں
ہر طرف لٹیرے بیٹھے ہیں
یا فصلی بٹیرے بیٹھے ہیں
گھوڑوں کتوں کے رکھوالے
عزت کو سمیٹے بیٹھے ہیں
دہشت کے محافظ ہیں اکثر
انسان کا والی کوئی نہیں
پھولوں کی صدائیں کہتی ہیں
اس باغ کا مالی کوئی نہیں
muhammad nawaz
تمہیں “وہ“ لفظ کہنا ہے زمانے کی اداؤں کو
محبت کی جفاؤں کو
پہاڑوں سی اناؤں کو
زخم دیتی ہواؤں کو
ہمیں اک ساتھ سہنا ہے
ہمیں اک ساتھ رہنا ہے
محبت کا نشاں بن کر
عقیدت کی زباں بن کر
ارادوں کا جہاں بن کر
امنگوں کی اماں بن کر
خزاؤں سے بھی کہنا ہے
ہمیں اک ساتھ رہنا ہے
جنوں ہم سے وفا ہم سے
سمے کی ہر ادا ہم سے
گلابوں میں حیا ہم سے
کتابوں میں ندا ہم سے
یہی جذبوں کا گہنا ہے
ہمیں اک ساتھ رہنا ہے
جو اک آنچل سا چھایا ہے
جسے تم نے اڑایا ہے
ترنگوں میں سما یا ہے
بہت کرنوں کو بھایا ہے
یہی موسم نے پہنا ہے
ہمیں اک ساتھ رہنا ہے
ہمیں جگنو پکڑنے ہیں
ہمیں کچھ رنگ بھرنے ہیں
ابھی کچھ دیپ جلنے ہیں
ابھی تارے بکھرنے ہیں
ابھی پلکوں سے بہنا ہے
ہمیں اک ساتھ رہنا ہے
جسے روکا ہے بختوں نے
جسے سمجھانہ تختوں نے
جسے گایا ہے بھگتوں نے
پرندوں نے درختوں نے
تمہیں وہ لفظ کہنا ہے
ہمیں اک ساتھ رہناہے
muhammad nawaz
محبت کی جفاؤں کو
پہاڑوں سی اناؤں کو
زخم دیتی ہواؤں کو
ہمیں اک ساتھ سہنا ہے
ہمیں اک ساتھ رہنا ہے
محبت کا نشاں بن کر
عقیدت کی زباں بن کر
ارادوں کا جہاں بن کر
امنگوں کی اماں بن کر
خزاؤں سے بھی کہنا ہے
ہمیں اک ساتھ رہنا ہے
جنوں ہم سے وفا ہم سے
سمے کی ہر ادا ہم سے
گلابوں میں حیا ہم سے
کتابوں میں ندا ہم سے
یہی جذبوں کا گہنا ہے
ہمیں اک ساتھ رہنا ہے
جو اک آنچل سا چھایا ہے
جسے تم نے اڑایا ہے
ترنگوں میں سما یا ہے
بہت کرنوں کو بھایا ہے
یہی موسم نے پہنا ہے
ہمیں اک ساتھ رہنا ہے
ہمیں جگنو پکڑنے ہیں
ہمیں کچھ رنگ بھرنے ہیں
ابھی کچھ دیپ جلنے ہیں
ابھی تارے بکھرنے ہیں
ابھی پلکوں سے بہنا ہے
ہمیں اک ساتھ رہنا ہے
جسے روکا ہے بختوں نے
جسے سمجھانہ تختوں نے
جسے گایا ہے بھگتوں نے
پرندوں نے درختوں نے
تمہیں وہ لفظ کہنا ہے
ہمیں اک ساتھ رہناہے
muhammad nawaz
حسن کیا ہے ؟؟ حسن امکان کے جلووں کا لا مکان چمن
حسن تخلیق کائنات کی سربستہ کرن
حسن فطرت کے ہر اک راز کی روشن دلیل
حسن تعبیر کن فکاں ۔ فروغ جبرائیل
حسن کے آگے ملائک تمام سجدہ کناں
حسن کے پیچھے چلا کاروان کار جہاں
حسن ذوق کلیم حسن راہ آب نیل
حسن صدق خلیل حسن دم اسمعیل
حسن یوسف میں نہاں خوشنمائی پارسائی
حسن یعقوب کی لوٹائی گئی بینائی
حسن عیسی کا زہد ۔ نوح کا عرشوں پہ مقام
حسن وہ ذات کہ جس پر سبھی درود و سلام
حسن کعبے سے پھوٹتی ہوئی اذان بلال
حسن عثمان کی حیا حسن عمر کا جلال
حسن صدیق کی عظمت حسن پیغام علی
حسن شبیر کے لہو سے لکھا حرف جلی
حسن پھولوں کی مہکتی ہوئی مدھر خوشبو
حسن قوس قزح کا رنگ سجاتا جادو
حسن بچے کو تکتی ماں کی مقدس نظریں
حسن بچے کی توتلی زبان میں باتیں
حسن جھرنوں کا مچلتا ہوا تازہ پانی
حسن مہکی ہوئی شاموں میں رات کی رانی
حسن دریا میں تیرتی ہوئی ننھی مچھلی
حسن پھولوں کو چوم چوم کے گاتی تتلی
حسن مشرق سے نکلتی ہوئی پر دم کرنیں
حسن مغرب میں مہکتی ہوئی دلکش شامیں
حسن بارش میں نہاتی ہوئی شاخوں کا شور
حسن جنگل میں ناچتا ہوا مخمور مور
حسن نگاہ کی پاکیزگی زم زم کا جام
حسن تقدیس کے اعلٰی ترین مقام کا نام
حسن فطرت کی اک بے ساختہ و شوخ ادا
حسن معصومیت کا درس حسن نام حیا
حسن بے نام و نشاں ہو اگر وفا نہ رہے
حسن ہے حسن کی تذلیل گر حیا نہ رہے
حسن خیال کی ہر تازگی کو کہتے ہیں
حسن انداز کی بے ساختگی کو کہتے ہیں
حسن چہرے کی نمائش کو تو نہیں کہتے
حسن کردار کی پاکیزگی کو کہتے ہیں
عارضی روپ اک زیاں کے سوا کچھ بھی نہیں
حسن ابدان اگ گماں کے سوا کچھ بھی نہیں
حسن نے توڑا دم ہست کا بے رنگ جمود
حسن مخلوق کی عظمت حسن دامان معبود
حسن کی بارگاہ میں کائنات سر بسجود
اور ہم ڈھونڈتے ہیں حسن کی جسموں میں نمود
muhammad nawaz
حسن تخلیق کائنات کی سربستہ کرن
حسن فطرت کے ہر اک راز کی روشن دلیل
حسن تعبیر کن فکاں ۔ فروغ جبرائیل
حسن کے آگے ملائک تمام سجدہ کناں
حسن کے پیچھے چلا کاروان کار جہاں
حسن ذوق کلیم حسن راہ آب نیل
حسن صدق خلیل حسن دم اسمعیل
حسن یوسف میں نہاں خوشنمائی پارسائی
حسن یعقوب کی لوٹائی گئی بینائی
حسن عیسی کا زہد ۔ نوح کا عرشوں پہ مقام
حسن وہ ذات کہ جس پر سبھی درود و سلام
حسن کعبے سے پھوٹتی ہوئی اذان بلال
حسن عثمان کی حیا حسن عمر کا جلال
حسن صدیق کی عظمت حسن پیغام علی
حسن شبیر کے لہو سے لکھا حرف جلی
حسن پھولوں کی مہکتی ہوئی مدھر خوشبو
حسن قوس قزح کا رنگ سجاتا جادو
حسن بچے کو تکتی ماں کی مقدس نظریں
حسن بچے کی توتلی زبان میں باتیں
حسن جھرنوں کا مچلتا ہوا تازہ پانی
حسن مہکی ہوئی شاموں میں رات کی رانی
حسن دریا میں تیرتی ہوئی ننھی مچھلی
حسن پھولوں کو چوم چوم کے گاتی تتلی
حسن مشرق سے نکلتی ہوئی پر دم کرنیں
حسن مغرب میں مہکتی ہوئی دلکش شامیں
حسن بارش میں نہاتی ہوئی شاخوں کا شور
حسن جنگل میں ناچتا ہوا مخمور مور
حسن نگاہ کی پاکیزگی زم زم کا جام
حسن تقدیس کے اعلٰی ترین مقام کا نام
حسن فطرت کی اک بے ساختہ و شوخ ادا
حسن معصومیت کا درس حسن نام حیا
حسن بے نام و نشاں ہو اگر وفا نہ رہے
حسن ہے حسن کی تذلیل گر حیا نہ رہے
حسن خیال کی ہر تازگی کو کہتے ہیں
حسن انداز کی بے ساختگی کو کہتے ہیں
حسن چہرے کی نمائش کو تو نہیں کہتے
حسن کردار کی پاکیزگی کو کہتے ہیں
عارضی روپ اک زیاں کے سوا کچھ بھی نہیں
حسن ابدان اگ گماں کے سوا کچھ بھی نہیں
حسن نے توڑا دم ہست کا بے رنگ جمود
حسن مخلوق کی عظمت حسن دامان معبود
حسن کی بارگاہ میں کائنات سر بسجود
اور ہم ڈھونڈتے ہیں حسن کی جسموں میں نمود
muhammad nawaz
چلو کچھ خواب بنتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چلو کچھ خواب بنتے ہیں
بہاروں کے ۔ نظاروں کے
محبت کے ۔ سہاروں کے
تمنا کے ۔ کناروں کے
کہکشاں کے ۔ ستاروں کے
چلو کچھ خواب بنتے ہیں
کہ ان خوابوں کی دنیا میں
کوئی دہشت نہیں ہو گی
کوئی نفرت نہیں ہو گی
حیات اک سوگ نہ ہو گی
حقیقت روگ نہ ہو گی
چلو کچھ خواب بنتے ہیں
اس البیلی سی دنیا کے
کہ جس دنیا کے نقشے پر
لہو کا داغ نہ ہو گا
امن کا راستہ ہو گا
محبت کا مروت کا
زمانہ سلسلہ ہو گا
چلو کچھ خواب بنتے ہیں
سہانے وقت کے جاناں
کہ جب مظلوم کے دل میں
بغاوت پھر بپا ہو گی
ارادے جاگ اٹھیں گے
لٹیرے بھاگ اٹھیں گے
چلو کچھ خواب بنتے ہیں
ہمیشہ ساتھ کے جاناں
چلو کچھ خواب بنتے ہیں
انہی لمحات کے جاناں muhammad nawaz
بہاروں کے ۔ نظاروں کے
محبت کے ۔ سہاروں کے
تمنا کے ۔ کناروں کے
کہکشاں کے ۔ ستاروں کے
چلو کچھ خواب بنتے ہیں
کہ ان خوابوں کی دنیا میں
کوئی دہشت نہیں ہو گی
کوئی نفرت نہیں ہو گی
حیات اک سوگ نہ ہو گی
حقیقت روگ نہ ہو گی
چلو کچھ خواب بنتے ہیں
اس البیلی سی دنیا کے
کہ جس دنیا کے نقشے پر
لہو کا داغ نہ ہو گا
امن کا راستہ ہو گا
محبت کا مروت کا
زمانہ سلسلہ ہو گا
چلو کچھ خواب بنتے ہیں
سہانے وقت کے جاناں
کہ جب مظلوم کے دل میں
بغاوت پھر بپا ہو گی
ارادے جاگ اٹھیں گے
لٹیرے بھاگ اٹھیں گے
چلو کچھ خواب بنتے ہیں
ہمیشہ ساتھ کے جاناں
چلو کچھ خواب بنتے ہیں
انہی لمحات کے جاناں muhammad nawaz
کچھ روز سے لفظوں کا بدن ٹوٹ رہا ہے بے تاب موسموں کا بدن ٹوٹ رہا ہے
آ جاؤ آئینوں کا بدن ٹوٹ رہا ہے
اے رشک بہاراں ذرا قدموں کی چاپ دو
مہتاب کی کرنوں کا بدن ٹوٹ رہا ہے
آیا ہے ترا ذکر ہی شاید بہار میں
وحشت سے کونپلوں کا بدن ٹوٹ رہا ہے
اے ندرت خیال ! ذرا بزم آرائی
کچھ روز سے لفظوں کا بدن ٹوٹ رہا ہے
اٹھتی سحر کے حسن پہ دل جھوم کے بولا
آفاق پہ لمحوں کا بدن ٹوٹ رہا ہے
دیکھو گے اپنا عکس تو کھل جائے گی گتھی
کیوں چاند ستاروں کا بدن ٹوٹ رہا ہے
بھولے سے اب انہیں بھی ذرا چھو ہی لیجئے
شبنم اٹے گلوں کا بدن ٹوٹ رہا ہے
کچھ دید عطا کیجئے انکو بھی ذرا سی
کچھ کیجئے پلکوں کا بدن ٹوٹ رہا ہے
لکھئے نہ میرا نام درختوں کی چھال پر
مانوس درختوں کا بدن ٹوٹ رہا ہے
لگتا ہے تیرے ہاتھ کی مہندی میں ڈوب کر
قسمت کی لکیروں کا بدن ٹوٹ رہا ہے
میں جا رہا ہوں انکی ذرا پیاس بجھانے
تقدیر کے شعلوں کا بدن ٹوٹ رہا ہے
بادل کو برسنا ہے اسے اسکی خبر کیا
پھولوں کا یا کانٹوں کا بدن ٹوٹ رہا ہے
اک لمحہ وصال کی وسعت کو سوچ کر
آتی ہوئی صدیوں کا بدن ٹوٹ رہا ہے muhammad nawaz
آ جاؤ آئینوں کا بدن ٹوٹ رہا ہے
اے رشک بہاراں ذرا قدموں کی چاپ دو
مہتاب کی کرنوں کا بدن ٹوٹ رہا ہے
آیا ہے ترا ذکر ہی شاید بہار میں
وحشت سے کونپلوں کا بدن ٹوٹ رہا ہے
اے ندرت خیال ! ذرا بزم آرائی
کچھ روز سے لفظوں کا بدن ٹوٹ رہا ہے
اٹھتی سحر کے حسن پہ دل جھوم کے بولا
آفاق پہ لمحوں کا بدن ٹوٹ رہا ہے
دیکھو گے اپنا عکس تو کھل جائے گی گتھی
کیوں چاند ستاروں کا بدن ٹوٹ رہا ہے
بھولے سے اب انہیں بھی ذرا چھو ہی لیجئے
شبنم اٹے گلوں کا بدن ٹوٹ رہا ہے
کچھ دید عطا کیجئے انکو بھی ذرا سی
کچھ کیجئے پلکوں کا بدن ٹوٹ رہا ہے
لکھئے نہ میرا نام درختوں کی چھال پر
مانوس درختوں کا بدن ٹوٹ رہا ہے
لگتا ہے تیرے ہاتھ کی مہندی میں ڈوب کر
قسمت کی لکیروں کا بدن ٹوٹ رہا ہے
میں جا رہا ہوں انکی ذرا پیاس بجھانے
تقدیر کے شعلوں کا بدن ٹوٹ رہا ہے
بادل کو برسنا ہے اسے اسکی خبر کیا
پھولوں کا یا کانٹوں کا بدن ٹوٹ رہا ہے
اک لمحہ وصال کی وسعت کو سوچ کر
آتی ہوئی صدیوں کا بدن ٹوٹ رہا ہے muhammad nawaz