وہ جو عاشق بھی ہے شاعر بھی ندیم (By: NADEEM MURAD) زندگی پیار کا ارماں ہوگا موت تو حاصلِ ساماں ہوگا .. ....
اک دل کی لگن، اک حسرتِ دید، اک تجھ سے نہ ملنے کا غم (By: NADEEM MURAD) اک دل کی لگن، اک حسرتِ دید، اک تجھ سے نہ ملنے کا غم سرسبز نہیں یہ نخلِ امید، اک تجھ سے نہ ملنے کا غم .. ....
کاش ندیم آجائے دوبارہ چھوٹی سی وہ شام (By: NADEEM MURAD) ہجر میں دن تو خیر گزارا چھوٹی سی وہ شام وقت تھا جیسے صدیاں ہارا چھوٹی سی وہ شام .. ....
گیت (اپنے منگیتر کا پردیس سے آنے کا قصہ گیت کی شکل میں گاتے ہوئے) (By: NADEEM MURAD) بہت دنوں کے بعد جو دیکھا اتنا سکوں اور اتنی خوشیدکھ اور درد کی کیا اوقات میں آنکھ جھپکنا بھول گئی.. ....
پر بُھلایا نہ گیا، عشق تھا پہلا پہلا (By: NADEEM MURAD) عکس پانی میں جو دیکھا تو ہے گدلا گدلاچاند کھڑکی سے نظر آتا ہے بدلا بدلا.. ....
ڈربن کے نارتھ بیچ پر (By: N A D E E M M U R A D) آؤ کے ملکے سمندر کی اچھلتی ہوئی لہروں میں کہیں گم ہوکرکچھ نئے اور جہاں ڈھونڈ نکالیں کے جہاں درد نہ ہوں.. ....
وصل کافی نہیں ہے ندیم ، اب (By: ندیم مراد N A D E E M M U R A D) جی لگانے کو جی چاہتا ہےغم بھلانے کو جی چاہتا ہے.. ....
آگہی کی جستجو (By: ندیم مراد) زندگی فصلِ بہاراں ہے تو میں دانا کہ خولزندگی اسٹیج تو کردار ہوں میں یا کہ بول.. ....
جھوٹ کا دفتر (نظم) (By: ندیم مراد N A D E E M M U R A D) لفظ اک دوجے کی جھولی پکڑے یوں چلے آتے ہیں.. ....
شہر کی بلبلیں روتے ہوئے کہتی ہیں ندیم (کراچی پر) (By: ندیم مراد N A D E E M M U R A D) شہر کو گھیر لے تاریکی سرِشام اب کےشہر کا نام تو بس رہ گیا ہے نام اب کے.. ....
کراچی کے حالات پر ۔۔۔۔۔۔ (By: ندیم مراد N A D E E M M U R A D) شہر کو گھیر لے تاریکی سرِشام اب کےشہر کا نام تو بس رہ گیا ہے نام اب کے.. ....
ملے کہیں جو موت بھی ندیم اس کو بھینچ لو (By: ندیم مراد N A D E E M M U R A D) کبھی خوشی خرید لو کبھی کسی سے مانگ لوجمع کرو ذرا ذرا کہ زندگی ہے تلخ جام.. ....
شادی کا پیغام (پروپوزل) (By: ندیم مراد N A D E E M M U R A D) رنگ اور روپ کی تقدیس بڑھانے آؤپیار اور پیار کا احساس جگانے آؤ.. ....
آوارہ پھرے اکثر دلدارئ الفت میں (By: ندیم مراد N A D E E M M U R A D) دنیا ء محبت میں کب ہم نے سکوں پایاجس درجہ بڑھی الفت اتنا ہی جنوں پایا.. ....
تمہاری آگہی دنیا کی دے خبر جو ندیم (غزل) (By: ندیم مراد N A D E E M M U R A D) ہمیں ہیں بادہ کشانِ شرابِ آگاہینہیں ہے سہل مری جان تابِ آگاہی.. ....
تم عاشقی کو کھیل سمجھتے رہے ندیم (By: ندیم مراد N A D E E M M U R A D) کرتے رہے خطا پہ خطا بار بار ہمالفت میں میں ہو گئے ہیں جُنوں آشکار ہم.. ....
پھول ہیں اور کنول رہا ہے مزاج (By: N A D E E M M U R A D ندیم مراد ) شاعری کا بدل رہا ہے مزاجلیکن اپنا غزل رہا ہے مزاج.. ....