✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
Azra Naz
Search
Add Poetry
Poetries by Azra Naz
مری تباہی کا تجھ کو ملال تو ہو گا
مری تباہی کا تجھ کو ملال تو ہو گا
رفاقتوں کا ذرا سا خیال تو ہو گا
ہیں سارے شہر میں چرچے تری ذہانت کے
حسین بھی ہے تو پھر بے مثال تو ہو گا
کسی شکاری نے دانہ یونہی نہیں پھیکا
بچھا ہوا پسِ منظر میں جال تو ہو گا
اسی خیال میں سوئی نہیں ہوں شب بھر میں
جو ہے مرا،وہی تیرا بھی حال تو ہو گا
امیرِ شہر کی کھل کر مخالفت کی ہے
اب اس کے شہر میں رہنا محال تو ہو گا
عذرا ناز
Copy
دل کی حالت کھول رہی ہوں
دل کی حالت کھول رہی ہوں
اپنے آپ سے بول رہی ہوں
اُس کے پیار کا مول چُکا کر
میں اب بھی بے مول رہی ہوں
میں اِک ٹوٹی کشتی جیسی
سطحَ آب پہ ڈول رہی ہوں
اُس نے سب کچھ کہہ بھی دیا ہے
میں لفظوں کو تول رہی ہوں
یوں تو مجھ میں ہمت بھی ھے
اندر سے پر بول رہی ھوں
دور اُفق جانا ہے مجھ کو
میں اپنے پر کھول رہی ہوں
Azra Naz
Copy
آج منزل جو پائی ہے ہم نے
آج منزل جو پائی ہے ہم نے
اس کی قیمت چکائی ہے ہم نے
کھو دیا ہر عزیز رشتے کو
پائی لمبی جدائی ہے ہم نے
ہر قدم پر ملا نیا دھوکا
کیسی تقدیر پائی ہے ہم نے
تیری تصویر خانۂ دل میں
چاہتوں سے سجائی ہے ہم نے
لاش اک بے کفن محبت کی
دل کے اندر دبائی ہے ہم نے
دل پہ افسردگی جو چھائی تھی
وہ بمشکل ہٹائی ہے ہم نے
کچھ نہیں اور آپ بیتی ہے
جو کہانی سنائی ہے ہم نے
ساری دنیا سے ہی الگ عذراؔ
ایک دنیا بسائی ہے ہم نے
Azra Naz
Copy
اے دلِ بیقرار مان بھی جا
اے دلِ بیقرار مان بھی جا
جھوٹ ہے اس کا پیار مان بھی جا
پھول کلیاں نظر کا دھوکا ہیں
واہمہ ہے بہار مان بھی جا
تجھ کو اپنے کسی ارادے پر
کچھ نہیں اختیار مان بھی جا
آج کے بیوفا زمانے میں
عشق ہے کاروبار مان بھی جا
بس نہ پائے گا اب کبھی شاید
دل کا اجڑا دیار مان بھی جا
زندگی کی یہی حقیقت ہے
تو ہے مشتِ غبار مان بھی جا
سن مرے دل تو چاند چھونے کی
ضد نہ کر بار بار مان بھی جا
Azra Naz
Copy
نرم تاروں کی روشنی میں ہم
نرم تاروں کی روشنی میں ہم
بھیگے بیٹھے ہیں چاندنی میں ہم
سن کے سازِ فضا ہوئے بیخود
کھو گئے اس کی دلکشی میں ہم
بھول بیٹھے ہر ایک مقصد کو
کھو گئے کیسی زندگی میں ہم
دیکھتے ہیں سنگھار کی صورت
آج بھی تیری سادگی میں ہم
جانے کیا کہہ گئے مرے ہمدم
آج اپنی ہی بیخودی میں ہم
کھو دیا تھا کہیں وجود اپنا
خود کو ڈھونڈیں گے شاعری میں ہم
ہم نے کھویا تھا جیس جگہ خود کو
اب نہ جائیں گے اس گلی میں ہم
تیری باتوں کی چاشنی میں ہم
جانے کیونکر سلگتے رہتے ہیں
ٹھنڈی ٹھنڈی سی چاندنی میں ہم
کھیل ہی کھیل میں نہ جاں جائے
کھو نہ دیں دل ہی دل لگی میں ہم
جانے کب لوٹ کر وہ آئیں گے
راہ تکتے ہیں بے بسی میں ہم
ان کو احساس تک نہ ہو پایا
لٹ گئے اپنی سادگی میں ہم
کاش ہم لوگ یہ سمجھ پائیں
پائیں گے خود کو بندگی میں ہم
ساتھ ہو گا نہ جب کوئی اپنا
روئیں گے اپنی بے بسی میں ہم
Azra Naz
Copy
نہ آئیں گے کبھی بھی لوٹ کر اب ڈاکٹر زاہد
بیادِ ڈاکٹر زاہد شیخ نذرانہَ تعزیت
نہ آئیں گے کبھی بھی لوٹ کر اب ڈاکٹر زاہد
بسا بیٹھے نیا کوئی نگر اب ڈاکٹر زاہد
دیا کرتے تھے جیسی داد کھل کر ہر لکھاری کو
نہ یوں دے پائے گا کوئی بشر اب ڈاکٹر زاہد
حقیقت تو یہی ہے آپ ویب کی شان تھے گویا
کریں تسلیم یہ شمس و قمر اب ڈاکٹر زاہد
نہ صرف اچھے وہ شاعر تھے،مگر انساں بھی اعلی تھے
ہے ہر اِک شخص کو اس کی خبر اب ڈاکٹر زاہد
ہمیں دکھ ہے تو بس اتنا کہ کیسے موڑ پر آ کر
ملا ہے آپ کو اذنِ سفر اب ڈاکٹر زاہد
خدا سے بس ہماری تو دعا ہے آپ کی خاطر
ملے جنت میں اِک اچھا سا گھر اب ڈاکٹر زاہد
خدا محفوظ رکھے ہر بلا سے اہلِ خانہ کو
خدا ہی دے گا ان کو بھی صبر اب ڈاکٹر زاہد
Azra Naz
Copy
سانحۂ پشاور ۱۶/۱۲/ ۲۰۱۴
(دلی افسوس کے ساتھ ایک قطعہ )
خوں میں نہلائے گئے کس لئے معصوم بدن ؟
کیا خطا ان کی تھی یہ پوچھتے ہیں اہلِ وطن ؟
کون سی اس سے بڑی اور قیامت ہو گی
پھول سے بچوں کو پہنائے گئے آج کفن
Azra Naz
Copy
بھلے کچھ ہو مگر امید کا دامن نہ چھوڑیں گے
بھلے کچھ ہو مگر امید کا دامن نہ چھوڑیں گے
بہار آئے نہ آئے ہم مگر گلشن نہ چھوڑیں گے
وہ جن سے ایک مدت تک رہیں اجداد شرمندہ
کچھ ایسی داستانیں ہم پسِ چلمن نہ چھوڑیں گے
بڑی مشکل سے پائی ہے جگہ ہم نے ترے دل میں
کسی بھی حال میں اب ہم یہ سنگھاسن نہ چھوڑیں گے
تمہارے ساتھ ہی رہنا ہے ڈولی سے جنازے تک
خوشی ہو یا کہ غم اب ہم ترا آنگن نہ چھوڑیں گے
نبھائیں گے سدا انسانیت کے سب تقاضوں کو
بچائے بن مصیبت میں کبھی دشمن نہ چھوڑیں گے
لڑیں گے ہم جہاں تک ہو سکا حالات سے عذراؔ
یہ ٹھانی ہے کبھی بھی صبر کا دامن نہ چھوڑیں گے
( ترمیم شدہ )
Azra Naz
Copy
آنکھیں تیری کتنی سندر جیسے کوئی گہرا ساگر
آنکھیں تیری کتنی سندر جیسے کوئی گہرا ساگر
جی چاہے چھپ کے رہ جاؤں میں تیری آ نکھوں کے اندر
شوہر بیٹا باپ اور بھائی شیشے جیسے نازک رِشتے
جب جو چاہے بے گھر کر دے اپنا کب ہے عورت کا گھر
توُ نے درد دیا جب مجھ کو شاید تجھ کو علم نہیں تھا
کتنا اونچا لے جاۓ گی مجھ کو اِک دِن تیری ٹھو کر
جب کوئی معصوم سی لڑکی دیکھوں تو ڈر جاتی ہوں
سکوِں میں نہ تول کے اس کو لے جائے کوئی سوداگر
جانی پہچانی خوشبو سے آج فضائیں پھر مہکی ہیں
آئی ہیں پھر شوخ ہوائیں تیرے پیراہن کو چھو کر
سورج کی روپہلی کرنیں کرتی ہیں بیدار ہمیشہ
روز ہوا دیتی ہے دستک تیرے دروازے پہ آ کر
منزل تیری دُور ہے عذراؔ رستہ بھی آسان نہیں
آگے غم کی گہری کھائی پیچھے دُکھ کا ایک سمندر
Azra Naz
Copy
کبھی جب دشتِ جاں میں خواہشوں کی آگ جلتی ہے
کبھی جب دشتِ جاں میں خواہشوں کی آگ جلتی ہے
مرے اندر چھپی اِک موم کی عورت پگھلتی ہے
ہے تو آکاش میں دھرتی ، تجھے چھونا ہے نا ممکن
تجھے چھونے کی خواہش کیوں مرے دل میں مچلتی ہے
کچوکے مجھ کو دیتا ہے مرا احساسِ تنہائی
مرے دالان میں جب سردیوں کی شام ڈھلتی ہے
ہجومِ غم سے گھبرا کر نہ ہو مایوس خوشیوں سے
جہاں پلتا ہے غم دل میں،خوشی بھی ساتھ پلتی ہے
بس اتنی شرط ہے کہ اِک ذرا زرخیز ہو جائے
زمینِ فکر کی مٹی تبھی سونا اگلتی ہے
بڑا مشکل ہے رکھنا پیار میں جذبات پر قابو
تمنا جب مچل جائے بھلا پھر کب سنبھلتی ہے
کریں نہ ہم بھی کیوں دستِ دعا اپنے دراز آخر ؟
دعاوَں سے تو سنتے آئے ہیں قسمت بدلتی ہے
مجھے عذراؔ تری قربت کا موسم یاد آتا ہے
جواں شب قطرہ قطرہ شمع جیسی جب پگھلتی ہے
( ترمیم شدہ)
Azra Naz
Copy
اے مری جاں تجھے مضطر نہیں دیکھا جاتا
اے مری جاں تجھے مضطر نہیں دیکھا جاتا
تیری آنکھوں میں یہ ساگر نہیں دیکھا جاتا
پیار احساس ہے اک،اس کے سوا کچھ بھی نہیں
اور احساس کو چھو کر نہیں دیکھا جاتا
بے بسی جس میں نمایاں ہو کسی انساں کی
مجھ سے ایسا کوئی منظر نہیں دیکھا جاتا
بے مکانی کا ہے غم کیا،کوئی پوچھے مجھ سے
اپنے دشمن کو بھی بے گھر نہین دیکھا جاتا
ہم بھلے کیسی ہی اولاد رہے ہوں ،لیکن
اپنی اولاد کو خودسر نہیں دیکھا جاتا
آوَ مل جل کے کوئی خواب ہی بو لیں اس میں
اپنی آنکھوں کو یوں بنجر نہیں دیکھا جاتا
سامنے تیرے نظر میری جھکی جاتی ہے
تیری آنکھوں میں اے دلبر نہیں دیکھا جاتا
لوگ خود رہتے ہوں جو شیشے کے گھر میں عذراؔ
( دیا جیم آن لائن فی البدیہہ آن لائن مشاعرے میں
کہی گئی میری تازہ غزل )
Azra Naz
Copy
دیہَ عقیدت بحضور جناب امام حسین رضی اللہ عنہ(ترمیم شدہ)
حسینؓ صبر و تحمل کا استعارا ہے
حسینؓ عزم و شجاعت کا ایک منارا ہے
علیؓ کا لعل و لختِ جگر ہے زہراؓ کا
حسینؓ چرخِ رسالت کا اک ستارا ہے
حسینؓ حکمت و دانش کا ہے سمندر بھی
حقیقتوں کا وہی آخری کنارا ہے
ذرا سی آنچ بھی ناناؐ کے دین پر آئے
یہ بات محسنِؓ دیں کو کہاں گوارا ہے
عدو بھی جنگ کے میداں میں سوچتے ہوں گے
وہ برق ہے کہ تجلی ہے یا شرارہ ہے
حسینؓ ظلمتِ شب میں ہے اک مہَ کامل
اسیؓ کے خوں سے تو روشن جہان سارا ہے
حسینؓ ظلم و ستم کے خلاف اِک شمشیر
ہر ایک دور میں مظلوم کا سہارا ہے
Azra Naz
Copy
ڈھل جائے نہ یہ رات کوئی بات کیجئیے - گیت ( ترمیم شدہ )
ڈھل جائے نہ یہ رات کوئی بات کیجئیے
پھر ہو نہ ہو یہ ساتھ کوئی بات کیجئیے
سویا ہے چاند اور ستارے بھی سو گئے
مہکے ہوئے حسین نظارے بھی سو گئے
سوئی ہے کائنات کوئی بات کیجئیے
پھر ہو نہ ہو یہ ساتھ کوئی بات کیجئیے
کرتا نہیں ہے وقت کسی کا بھی انتظار
لمحوں پہ ہو سکا نہ کسی کا بھی اختیار
ہے مختصر حیات کوئی بات کیجئیے
پھر ہو نہ ہو یہ ساتھ کوئی بات کیجئیے
بیٹھے رہیں گے آپ اگر ہم سے یوں خفا
کردے گا وقت پھر سے ہمیں آپ سے جدا
ہاتھوں میں لے کے ہاتھ کوئی بات کیجئیے
پھر ہو نہ ہو یہ ساتھ کوئی بات کیجئیے
ڈھل جائے نہ یہ رات کوئی بات کیجئیے
پھر ہو نہ ہو یہ ساتھ کوئی بات کیجئیے
Azra Naz
Copy
یہ پیار محبت کا رِشتہ ہے دُنیا میں انمول سکھی
یہ پیار محبت کا رِشتہ ہے دُنیا میں انمول سکھی
تو جذبوں کی سچائی کو دولت سے تو نہ تول سکھی
ریشم کے لتے ، گہنے سے کب چین جگر کا ملتا ہے ؟
وہ چین بھلا کیسے پائےپردیس میں جس کا ڈھول سکھی
تجھ کو بھی اپنے خوابوں کا شاید اک رانجھا مل جائے
تو اپنے میٹھے گیتوں سے کانوں میں مصری گھول سکھی
تجھ کو بھی تو معلوم ہےیہ رونے سے کیا حاصل ہو گا
تو اشکوں کے سچے موتی یوں مٹی میں نہ رول سکھی
ایسا لگتا ہے صبح سے جیسے کچھ ہونے والا ہے
رہ رہ کر آج نجانے کیوں اٹھتے ہیں دل میں ہول سکھی
وہ پیار کے جس افسانے کو انجام نہ کوئی دے پائے
اس سیدھے سے افسانے میں تھا شاید کوئی جھول سکھی
Azra Naz
Copy
اتھرو بن کے ڈُھل جاواں گے
اتھرو بن کے ڈُھل جاواں گے
گلیاں دے وچ رُل جاواں گے
تو جے ساتھوں دور گیا تے
بھلدے بھلدے بھلُ جاواں گے
ویلے دی دُھپ سہندے سہندے
برفاں وانگوں گھُلُ جاواں گے
اوکھے ویلے تیرے اتے
پکھی وانگوں جھل جاواں گے
جے انج ہوکے بھردے رہے تے
اک دن سب تے کھل جاواں گے
سانوں خبر نئیں سی ایہدی
ککھاں دے نال تلُ جاواں گے
جگ نوں سوہنے سخناں والے
دے کے سجرے پھل جاواں گے
اوہدے ہر احسان دا عذراؔ
دے کے اک دن مل جاواں گے
Azra Naz
Copy
دل وچ لے کے گھور پلیتی
دل وچ لے کے گھور پلیتی
آن وڑے کجھ لوک مسیتی
نواں نکور مصلی ڈاہیا
دل دے نال نماز نہ نیتی
ساری عمر نشے وچ رہندا
عشق شراب جنھیں وی پیتی
نظراں دے دھاگے نال اوہنے
دل دی پھٹی کڑتی سیتی
پٹے لکھاں گھر دنیا وچ
جھوٹے رسم ، رواجاں ، ریتی
دنیا نوں میں کیہہ کیہہ دساں
میری نال ہے جو وی بیتی
چانواں نال میں دل دتا سی
کر چھڈیا توں پھیتی پھیتی
ساری دنیا توں سوہنی اے
عذرا ساڈی مادر گیتی
Azra Naz
Copy
ڈھلنے لگی ہے رات کوئی بات کیجئیے
ڈھلنے لگی ہے رات کوئی بات کیجئیے
پھر ہو نہ ہو یہ ساتھ کوئی بات کیجئیے
سویا ہے چاند اور ستارے بھی سو گئے
مہکے ہوئے حسین نظارے بھی سو گئے
سوئی ہے کائنات کوئی بات کیجئیے
پھر ہو نہ ہو یہ ساتھ کوئی بات کیجئیے
کرتا نہیں ہے وقت کسی کا بھی انتظار
لمحوں پہ ہو سکا نہ کسی کا بھی اختیار
ہے مختصر حیات کوئی بات کیجئیے
پھر ہو نہ ہو یہ ساتھ کوئی بات کیجئیے
بیٹھے رہیں گے آپ اگر ہم سے یوں خفا
کردے گا وقت پھر سے ہمیں آپ سے جدا
ہاتھوں میں لے کے ہاتھ کوئی بات کیجئیے
پھر ہو نہ ہو یہ ساتھ کوئی بات کیجئیے
ڈھلنے لگی ہے رات کوئی بات کیجئیے
پھر ہو نہ ہو یہ ساتھ کوئی بات کیجئیے
Azra Naz
Copy
نعت رسول مقبول
روضۂ اقدس کی جالی چومنے کی پیاس ہے
روزِ محشر مجھ کو دیدارِ نبیؐ کی آس ہے
آمنہؑ کی گود میں جس روز آئے مصطفیٰ
دن مبارک ہے بڑا اور وہ گھڑی کیا خاص ہے
خوش نصیبی ہے مری اس کے سوا کیا اور ہے
کہ محبت مجتبےٰؐ کی میرے دل کو راس ہے
میرے آقاؐ کی مجھے مل جائے جو نظرِ کرم
تو مجھے منظور ساری عمر کا بن باس ہے
رشک کیوں نہ آئےاس گھر کے مکینوں پر مجھے
جن کی قسمت میں لکھا شہرِ مدینہ کے پاس ہے
کوئی بھی خالی گیا نہ تیرے در سے آج تک
میری جھولی بھی بھرے گا تو مجھے احساس ہے
ہاں پڑھے کوئی درود پاک جس تسبیح پر
اس کا ہر دانہ ہی گویا نیلم و الماس ہے
ایک خوشبو سی ہے عذرا جو ہواوَں میں گھلی
کچھ نہیں یہ تو نبیؐ کی برکتِ انفاس ہے
Azra Naz
Copy
سنائی دے رہی ہیں کیا تمہیں سرگوشیاں دل کی گی ( گیت )
سنائی دے رہی ہیں کیا تمہیں سرگوشیاں دل کی
کہ بڑھتی جا رہی ہیں دن بدن مدہوشیاں دل کی
تمہی کو دل نے مانگا ہے تمہی کو دل نے چاہا ہے
تمہاری ہر ادا کو دل نے چپکے سے سراہا ہے
نہ سن پائے مگر تم آج تک خاموشیاں دل کی
سنائی دے رہی ہیں کیا تمہیں سرگوشیاں دل کی
تری آنکھوں کی مستی پہ دل و جاں وار ڈالے ہیں
نشے تیری محبت کے زمانے سے نرالے ہیں
کہاں لے جاوَں اب میں ہائے یہ مے نوشیاں دل کی
سنائی دے رہی ہیں کیا تمہیں سرگوشیاں دل کی
تمہیں دیکھا تو مطلب زندگانی کا سمجھ آیا
مرے دل نے یہ چاہا بن کے رہ جاوَں ترا سایہ
مرے جذبوں کو رسوا کر نہ دیں بے ہوشیاں دل کی
سنائی دے رہی ہیں کیا تمہیں سرگوشیاں دل کی
سنائی دے رہی ہیں کیا تمہیں سرگوشیاں دل کی
کہ بڑھتی جا رہی ہیں دن بدن مدہوشیاں دل کی
Azra Naz
Copy
رب جانڑے اوہ کہیڑا پل سی
رب جانڑے اوہ کہیڑا پل سی
میرے نال توں کیتی گل سی
اج توں ای میرا سبھ کجھ ایں
بیت گیا جو میرا کل سی
اِک دوجے توں وکھ ہو جاندے
ایس مسئلے دا ایہو حل سی
جس نوں قسمت کہندا سی اوہ
اوہدی کرنی دا ای پھل سی
مینوں سچا لگدا سیں پر
دل وچ اڑیا تیرے چھل سی
جندڑی نوں گلزار کرن دا
تیرے کول تے ہر اِک ول سی
دھسدی جاندی ساں جس اندر
درد وچھوڑا اوہ دلدل سی
دل دا ذکر کراں کیہہ عذراَ
دل میرا وڈا پاغل سی
Azra Naz
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets