Add Poetry

سبھی گناہ دھل گئے سزا ہی اور ہو گئی

Poet: پروین شاکر By: Sana, Mumbai
Sabhi Gunah Dhul Gaye Saza Hi Aur Ho Gayi

سبھی گناہ دھل گئے سزا ہی اور ہو گئی
مرے وجود پر تری گواہی اور ہو گئی

رفو گران شہر بھی کمال لوگ تھے مگر
ستارہ ساز ہاتھ میں قبا ہی اور ہو گئی

بہت سے لوگ شام تک کواڑ کھول کر رہے
فقیر شہر کی مگر صدا ہی اور ہو گئی

اندھیرے میں تھے جب تلک زمانہ ساز گار تھا
چراغ کیا جلا دیا ہوا ہی اور ہو گئی

بہت سنبھل کے چلنے والی تھی پر اب کے بار تو
وہ گل کھلے کہ شوخیٔ صبا ہی اور ہو گئی

نہ جانے دشمنوں کی کون بات یاد آ گئی
لبوں تک آتے آتے بد دعا ہی اور ہو گئی

یہ میرے ہاتھ کی لکیریں کھل رہی تھیں یا کہ خود
شگن کی رات خوشبوئے حنا ہی اور ہو گئی

ذرا سی کرگسوں کو آب و دانہ کی جو شہہ ملی
عقاب سے خطاب کی ادا ہی اور ہو گئی

Rate it:
Views: 3623
30 Jun, 2021
Related Tags on Parveen Shakir Poetry
Load More Tags
More Parveen Shakir Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets