Add Poetry

ٹیکس لگ گیا

Poet: Wasim Ahmad Moghal By: Wasim Ahmad Moghal, Lahore

بیگم تمھارے نام پہ بھی ٹیکس لگ گیا
اور میرے سارے کام پہ بھی ٹیکس لگ گیا
انڈوں پہ ٹکسے ہے یہاں مکھّن پہ ٹیکس ہے
اور ناشتے میں جام پہ بھی ٹَکسن لگ گیا
روٹی پہ ٹَکسی ہے یہاں بوٹی پہ ٹَکسٹ ہے
حلوے کے مالِ خام پہ بھی ٹَکسن لگ گیا
چونسا پہ ٹسکپ تو سمجھ آتا ہے دوستو
اب کے تو دیسی آم پہ بھی ٹیکس لگ گیا
سگرٹ پہ بھی ہے ٹکسی تو ماچس پہ بھی ہے ٹَکسس
اور پان کے قوّام پہ بھی ٹیکس لگ گیا
کھاتے تھے ہم جو کھوتے بڑے ذوق و شوق سے
یارو یہاں حرام پہ بھی ٹَکسس لگ گیا
دو وقت کی جو روٹی بھی پاتی نہیں عوام
اس بے نوا عوام پہ بھی ٹَکسا لگ گیا
بجلی پہ ٹیکس ہے یہاں پانی پہ ٹَکس ہے
اور میرے ڈاٹ کام پہ بھی ٹَکسپ لگ گیا
لوگوں نے آنا چھوڑ دیا ہے یہاں مگر
ساقی کے خالی جام پہ بھی ٹیکس لگ گیا
اب دردِ دل کے بارے میں کچھ پوچھنا نہیں
اب نزلہ و زکام پہ بھی ٹیکس لگ گیا
ٹھمکے لگائے پھرتے ہیں خواجہ سرا جہاں
سڑ کوں کے اُس مقام پہ بھی ٹیکس لگ گیا
آجر پہ ٹیکس ہے تو مزدور پربھی ہے
لوگوں کے خاص و عام پہ بھی ٹیکس لگ گیا
جو آپ پر ہے ٹیکس لگا وہ تو ٹھیک ہے
اَب آپ کے غلام پہ بھی ٹیکس لگ گیا
جو دوست بیویوں کے ہیں تھلّے لگے ہوئے
اب اُن کے احترام پہ بھی ٹیکس لگ گیا
پہلے تو ٹیکس دیتے تھےیاں مقتدی فقط
مسجد کے اب اِمام پہ بھی ٹیکس لگ گیا
داڑھی پہ ٹیکس ہے یہاں مونچھوں پہ بھی ہے ٹیکس
بالوں کے اہتمام پہ بھی ٹیکس لگ گیا
پہلے تھا ٹیکس آپ کی اس کیٹ واک پر
اب مجھ سے کَج خرام پہ بھی ٹیکس لگ گیا
شاہین زیرِ دام جو آئے تو کس طرح
اب دانے اور دام پہ بھی ٹیکس لگ گیا
گھوڑے پہ اور گھوڑے کے چارے پہ ٹیکس ہے
گھوڑے کی اب لگام پہ بھی ٹیکس لگ گیا
تلواریں کب سے ٹوٹی پڑی تھیں اے دوستو
اِن کی پھٹی نیام پہ بھی ٹیکس لگ گیا
مجنوں کی جھونپڑی پہ لگایا گیا ہے ٹیکس
لیلیٰ کے در و بام پہ بھی ٹیکس لگ گیا
اب فون کو بھی بخشا نہیں ہے جناب نے
اب نامہ و پیام پہ بھی ٹیکس لگ گیا
شادی بھی کرنی ہے تو کرو سادگی کے ساتھ
اب تِز ک و احتشام پہ بھی ٹیکس لگ گیا
دلہن کو زیورات کی خواہش نہیں رہی
چاندی کے ہر گرام پہ بھی ٹیکس لگ گیا
ہر بچہ پیدا ہوتے ہی دے گا یہاں پہ ٹیکس
بچوں کے التزام پہ بھی ٹیکس لگ گیا
جینے پہ ٹیکس ہے یہاں مرنے پہ بھی ہے ٹیکس
قبروں کے انتظام پہ بھی ٹیکس لگ گیا
جو کچھ بھی رات خواب میں دیکھیں گے یہ وزیر
سمجھو کہ ان تمام پہ بھی ٹیکس لگ گیا
اس کے تو گورے گال پہ یہ ٹھیک ہے مگر
یہ کیا سیاہ فام پہ بھی ٹیکس لگ گیا
ہر صبح میری ٹیکس کی زد میں تھی دوستو
اب کے تو میری شام پہ بھی ٹیکس لگ گیا
میرا تو بال بال ہے جکڑا ہوا یہاں
اورمیرے ہر مسام پہ بھی ٹیکس لگ گیا
سن لو اے دوستو مری یہ آخری غزل
کہتے ہیں کے کلام پہ بھی ٹیکس لگ گیا
جاتے ہوئے سلام نہ کرنا انہیں وسیم
سنتے ہیں کے سلام پہ بھی ٹیکس لگ گیا
 

Rate it:
Views: 1393
21 Jul, 2019
Related Tags on Funny Poetry
Load More Tags
More Funny Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets