Add Poetry

پردے میں لاکھ پھر بھی نمودار کون ہے

Poet: امجد اسلام امجد By: Hassan, Karachi
Parday Mein Lakh Phir Bhi Namodar Kon Hai

پردے میں لاکھ پھر بھی نمودار کون ہے
ہے جس کے دم سے گرمئ بازار کون ہے

وہ سامنے ہے پھر بھی دکھائی نہ دے سکے
میرے اور اس کے بیچ یہ دیوار کون ہے

باغ وفا میں ہو نہیں سکتا یہ فیصلہ
صیاد یاں پہ کون گرفتار کون ہے

مانا نظر کے سامنے ہے بے شمار دھند
ہے دیکھنا کہ دھند کے اس پار کون ہے

کچھ بھی نہیں ہے پاس پہ رہتا ہے پھر بھی خوش
سب کچھ ہے جس کے پاس وہ بیزار کون ہے

یوں تو دکھائی دیتے ہیں اسرار ہر طرف
کھلتا نہیں کہ صاحب اسرار کون ہے

امجدؔ الگ سی آپ نے کھولی ہے جو دکاں
جنس ہنر کا یاں یہ خریدار کون ہے

Rate it:
Views: 1844
30 Jun, 2021
Related Tags on Amjad Islam Amjad Poetry
Load More Tags
More Amjad Islam Amjad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets