Add Poetry

ہاں میں غدار ہوں

Poet: Sadeed Masood By: Sadeed Masood, Newzeland Auckland

مجھ کو پھانسی چڑھا دو مٹا دو مجھے
قتل گاہوں میں زندہ جلا دو مجھے
میں ہوں منصور سولی چڑھا دو مجھے
اس سے بڑھ کر بھی ہے تو سزا دو مجھے

ہاں میں غدار ہوں ایسے جمہور کا
غم کے منشور کا کالے دستور کا

پتھروں کی طرح کیسے زندہ رہوں
ظلم سہتا رہوں منہ سے کچھ نہ کہوں
قتل انسان کی بات کیسے کروں
ایسے دستور کے ساتھ کیسے چلوں

ہاں میں غدار ہوں ایسے جمہور کا
غم کے منشور کا کالے دستور کا

مجھ کو مارا گیا مجھ کو پیٹا گیا
مجھ کو سڑکوں پہ جبرا گھسیٹا گیا
کیا خطا تھی میری کب یہ پوچھا گیا
مجھ کو باغی نصابوں میں لکھا گیا

ہاں میں غدار ہوں ایسے جمہور کا
غم کے منشور کا کالے دستور کا

پھول کلیوں کی چادر کہاں کھو گئی
باد ظلمت چمن میں یہ کیا بو گئی
موسم گل میں طاری خزاں ہو کئی
لاشہ گل پہ دیکھو صبا رو گئی

ہاں میں غدار ہوں ایسے جمہور کا
غم کے منشور کا کالے دستور کا

Rate it:
Views: 1252
14 Mar, 2009
More Political Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets