Add Poetry

یہ میں بھی کیا ہوں اسے بھول کر اسی کا رہا

Poet: احمد فراز By: عبید شاہ زیب, Multan

یہ میں بھی کیا ہوں اسے بھول کر اسی کا رہا
کہ جس کے ساتھ نہ تھا ہم سفر اسی کا رہا

وہ بت کہ دشمن دیں تھا بقول ناصح کے
سوال سجدہ جب آیا تو در اسی کا رہا

ہزار چارہ گروں نے ہزار باتیں کیں
کہا جو دل نے سخن معتبر اسی کا رہا

بہت سی خواہشیں سو بارشوں میں بھیگی ہیں
میں کس طرح سے کہوں عمر بھر اسی کا رہا

کہ اپنے حرف کی توقیر جانتا تھا فرازؔ
اسی لیے کف قاتل پہ سر اسی کا رہا

Rate it:
Views: 2545
27 Dec, 2021
Related Tags on Ahmed Faraz Poetry
Load More Tags
More Ahmed Faraz Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets