گم سم افلاک کا نظارہ دیکھاؤں تم کو
آؤ اِک ٹُوٹا ہوا تارہ دیکھاؤں تم کو
اُجڑے پیڑوں پر نقش دو نام کے ساتھ
اِک محبت کا اشارہ دیکھاؤں تم کو
جہاں غرق ہوئے خواب و خیال سب ہی
وہ سمندر، وہ کنارہ دیکھاؤں تم کو
یادیں بولتی ہیں اب شبِ تنہائ میں
آؤ بچھڑا ہوا اِک پیارا دیکھاؤں تم کو
جس میں لڑنے کی ہمت تھی مقدر سے
کیسے وہ ٹُوٹ کے ہارا دیکھاؤں تم کو
دل کی گہرائ میں پالا تھا عشق کو جس نے
درد نے کیسے اسے مارا دیکھاؤں تم کو
کس نے پہنایا ہجر کا کفن دل کو
کس نے رگ رگ میں زہر اتارا دیکھاؤں تم کو
حُسینؔ ! آسان نہیں منزلِ عشق کا عبور
راہ میں جلتا ہوا انگارا دیکھاؤں تم کو