آجا محبت کی باتوں کو چھیڑیں
وہ دلکش وہ رنگین ساعتوں کو چھیڑیں
کہیں ہم دونوں نکل کر اکیلے
پھر الفت بھری ملاقاتوں کو چھیڑیں
بڑے دن ہوئے چاند اترا کہیں نہ
چل ندیا کناروں کی راتوں کو چھیڑیں
ڈال کر ہاتھ بےجان ہوتے ہیں جن میں
چلو پھر ان نرم ہاتھوں کو چھیڑیں
ہم اک دوسرے کو سنائیں حال دل کا
اور آنکھوں کی دلکش برساتوں کو چھیڑیں
چمکا دیں اشکوں سے پھر داغ دل کے
یوں الفت کی عنایت سوغاتوں کو چھیڑیں_