آج اپنے کچھ اشعار نظر آئے
اشعاروں میں
اپنے درد نظر آئے
درد میں اپنے
غم نظر آئے
غموں میں گزارے
ہر پل نظر آئے
پلوں میں لکھے
ہر لفظ نظر آئے
لفظوں میں بہائے
ہر اشک نظر آئے
اشکوں میں چھپائے
ہر نقش نظر آئے
بھولی ھوئی تھی جو کل اپنا
آج اشعاروں میں
حقیقت نظر آئے
میری حقیقت میں
آج میرا کل نظر آئے
کل میں گزرا ہر
پل نظر آئے
یوں تو نظر آیا سب کچھ مجھے
پر جو کبھی ھوتی تھی
میرے لبوں پے
ھنسی وہ نا نظر آئے
میرے چہرے کی
کشش نا نظر آئے
میری آنکھوں
کی چمک نا نظر آئے
مجھے میرے
خواب نا نظر آئے
مجھے میرا
بچپن نا نظر آئے
دیکھا جب خود کو آئینے میں
تو مجھے وہ لکی نا نظر آئے