آج تھی ضرورت کسی یار کی
کسی اپنے کسی غم خار کی
کس ترپ میں بہے آنسو
کمی تھی شاید پیار کی
ڈھونڈا حل اُنکی مشکلات کا
شیخ ہوتے تو بات تھی اختیار کی
بھول کر موت، مانگی خیر اُنکی
ہفتہ وار کی عبادت پروردگار کی
نعمانؔ مانگتا اپنے لیے تو مل جاتا
مگر ازمائش تھی دلِ بےقرار کی