آج تیرا چہرہ نہیں رہا قابلِ دید
کبھی تم بھی ہوتے تھے ہلالِ عید
زخم تراش لوٹ آ کے زخم بھرنے لگے ہیں
تم سے بھلا کب چاہی ہم نے تردید
بک رہے ہیں سرِمنظر ایک ماں کے دکھڑے
جا جا کے تُو بھی تو کچھ خرید
امیرِ شہر سے تو بہتر ہے فقیرِ شہر میاں
جواہرات سے اعلی اس کی بھیک
دل ہے کے ڈھونڈتا ہے پرانے یاروں کو اب تک
یہاں تو لوگ بھی نئے زمانے بھی جدید