آج خود سے خود کا احتساب کرتے ہیں
آؤ بیٹھ کر محبتوں کا حساب کرتے ہیں
کچھ تو تلخئ زیست مار دیتی ہے
کچھ لوگ جینا عزاب کرتے ہیں
تیری یاد سے غافل نہیں مگر
میرے اصول ء محبت تمہں نایاب کرتے ہیں
مسکراہٹوں میں بھی پوشیدہ ہیں عنبر راز کئ
غم بڑھ جائیں تو نقاب کرتے ہیں