جیسے سن کر غم میرا مٹ سکے
وہ گیت گا آج میں اداس ھوں
میرے ہم نشیں کوئ دل نشیں
سی غزل سنا آج میں اداس ھوں
تیرے بن بھی یہ دن گزر گٴے
تیرے نقش دل سے اتر گٴے
کبھی روبرو میرے خواب میں
کسی روز آ میں اداس ھوں
میرے پیار کا یہ سلہ دیا
مجھے چار دن میں بھلا دیا
بہارو لوٹ جاؤ میں آج اداس ھوں
نہ دل کو جلاؤ میں آج اداس ھوں
کسی حیلے سے اسے مناؤ
میں آج بہت اداس ہوں