آج پھر مجھے وہی زمانہ یاد آیا

Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usa

آج پھر مجھے وہی زمانہ یاد آیا
پھر وہ رونے کا بہانہ یاد آیا

کچھ اور نہ تھا چرچے میرے عام تھے
وحشی کو زنجیر دیکھا عشق کا زمانہ یاد آیا

وہ دن تھے کہ رہے ترستے دید کے لیے
پھر وہی گلی میں آنا جانا یاد آیا

زندگی رہنے دے تیرے داغوں سے سرشار ہوں میں
یادوں کی چس سے کیا کیا جانے نہ یاد آیا

ہنس کے پھر وہی شیشہ کہنے لگا قلزم
دیکھ کے چکنا چور تجھے مجھے آئینہ خانہ یاد آیا

Rate it:
Views: 457
26 Jul, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL