آج پھر بن بادل برسا ت ہوئی ہے
آج پھر آنکھوں نے پروئی اشکوں کی لڑی
آج پھر تیری یاد کا موسم آیا ہے
جو آنکھوں میں نمی ہونٹوں پر ہنسی لایا ہے
آج پھر آپ کی یاد آنے پر
آنکھوں کے ساتھ یہ دل بھی رویا ہے
آج پھر دھند میں لپٹا چاند دیکھ کر
آپ کا چہرہ نظر آیا ہے
آج پھر آخری بار رونے کا ارادہ کر کے
یہ دل بہت رویا ہے
آج پھر بے نام سی اداسی ہے
دل میں درد لہجے میں تھکاوٹ سی ہے
آج پھر بن بادل برسات ہوئی ہے
آ ج پھر