آج ہوتی نہ کسی طور یہ رنگین غزل آج کرتیں نہ اگر مجھ کو اشارہ آنکھیں اس سے پہلے کہ نہ چھن جائے یہ بینائی مری آ کے آنکھوں میں مرے کھول دوبارہ آنکھیں