آخری بار وہ ملا تو چہرے پہ پریشانی تھی
کردار تھا اِس کا ادنٰی مگر شکل انسانی تھی
وہ چُپ رہا بتایا نہ اِس نے جُدائی کا سبب
شاید اِس نے ساری بات گھر والوں کی مانی تھی
یاد آئی ہے مُجھے اِس کی ایک ملاقات بہت پرانی
وہ دن بھی بہت اچھا تھا وہ رات بھی سُہانی تھی
حیران نہیں ہوں میں اِس کے کسی قول و قرار سے
بے وفائی کرنا تو دُنیا کی رسم بہت پرانی تھی
آگ اور پانی آپس میں دشمن ہیں بہت ازل سے
اِس سے ملنا اور باتیں کرنا شاہد میری نادانی تھی
وہ جدا ہو گیا تو بھی کُچھ نقصان نہیں ہوا مسعود
وہ مل بھی جاتا تو بھی یہ دُنیا تو فانی تھی