مثلِ میخانہ خالی ویراں، خاموش ہوں میں نسیم اُنکی مہک لائو کہ میں کُچھ ہوش کروں مرگِ صحرا ہے وجود، عطشِ سُخن کو عہبر اُن کی نظروں سے پِلائو کہ میں کُچھ ہوش کروں