بہت مشکل تھا وہ آخری خدا حافظ کہنا
چلتے چلتے رکنا، پلٹنا اور مجھ سے یہ کہنا۔
کچھ لمحے ہی تو تھے جو گزر گئے اک پل میں
تھےجو کچھ ھنسی میں تو کچھ تھے غمی میں
مسکراتے لبوں پر آنسوؤں کا کچھ اس طرح بہنا
بہت مشکل تھا وہ آخری خدا حافظ کہنا
کہ پھر سے دوریاں اور فاصلے یہ کیسے سہوں گی
میں پھرسے ٹوٹ کے چاہوں گی پر کیسے ملوں گی
مجھے ان سب سوالوں کے جواب دیتے رہنا
بہت مشکل تھاوہ آخری خدا حافظ کہنا
تمہاری خشبو سے میں اتنی متعارف سی ہو گئی
میں اپنے پیار سے کچھ ایسی آشنا سی ہو گئی
کٹھن سا لگے گا ہر اک پل اب یہ رہنا
بہت مشکل تھا وہ آخری خداحافظ کہنا۔