آدم خدا سے
Poet: Mubeen By: Mubeen, Islamabadاک جرم کی سزا پائی ہے بہت
طوالت عمر میں نے پائی ہے بہت
گبھرا کے چھوڑ دیا صبر کا دامن ہاتھ سے
بے صبری انساں نے پائی ہے بہت
ملاقات تو ہو گی اس دن جو وعدہ ہے
یارب تیری فرقت کی تنہائی ہے بہت
دنیا تیری دل کو اچھی لگی مگر
اس دشت امتحان کی پنہائی ہے بہت
طلوع بھی دیکھتے ہیں غروب بھی
صبح و شام کی قید سے زندگی گبھرائی ہے بہت
مکاں اور لامکاں میں جانے کیا فاصلہ ہے
کہ میں دیکھتا نہیں مگر تو پاس ہے بہت
میرے دفتر عمل میں سب سیاہی ہے
نور ہے تو تیرے پاس روشنی ہے بہت
مجھے معلوم ہے کہ آخر تو معاف کردے گا
اسی بات کا میرے دل کو سکوں ہے بہت
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






