ٹھانی تھی دل میں اس نے اک آرزوۓ عروج
کہ کردار باکمال ہو ، شجاع خوب خوب
کروں میں کچھ ایسا کہ عرض حیران ہوجاۓ
ٹالوں میں وہ بلا، کسے ٹالی نہیں کبھو
ملے اسے جلال و اضطراب و استطاع
مگر بلا نہ آئ ، بلا ٹالتا وہ کیا
جب کام ہی نہ تھا تو کامیاب کیا ہوتا
نہ تھا کوئ فرعون تو موسی وہ کیا ہوتا
جانا ، کہ مصیبت بھی ہے اک نعمت خدا
مانا ، کہ اہم ہیں یہ فتن ، قلق اور زبوں
نہیں ہے دنیاۓ افریت و عزازیل بلا مقصد
دجال نہ فضول نہ یاجوج وا ماجوج.