دریا ئے عشق کو عبور کر جا ؤ
تمنا کو منزل کا حصول کر جا ؤ
ز ند گی کو طا ئروں کا طر یقہ دے دو
آزادی کی خوا ہش سے مسرور ہو جاؤ
ذ ہنی غلا می ز ہر قا تل ہے تمہا ر ے لیئے
ذ ہن کو آزاد کرو اور طیور بن جاؤ
صد یوں کی قید نے تمہیں کر د یا قید ی
قید سے نکلو پا زیب ز نجیر کو توڑ ڈالو
آزاد ہو تم آزادی کا فیصلہ کر نا ہے
آزاد وطن کو آزادی کا تہوار کر جاؤ