تیرے تحفوں پر ٹیکائے ھوے اپنی آنکھیں
رقص کرتی ھوی ذھن میں تیری یادیں
ساقت ھونٹوں پر لیے کاش کی باتیں
بے جان بیٹھے ھوے سوچتا ھوں تجھکو ایسے
جیسے آنکھوں میں لیئے خواب کوئ مر جائے
تیری یادوں میں مگن، بے خبر ماحول سے میں
خود سے اس لہجے میں سرگوشی کیا کرتا ھوں کہ
مجھکو دیکھے کوئ تو دیکھ کر ڈر جائے