آس جگانے آئے ہو تو آس جگاتے جاؤ
اس انھیری نگری میں کوئی دیپ جلاتے جاؤ
ایسا نہ ہو ہم خوابوں کی وادی میں کھو جائیں
میرے خوابوں کی سچی تعبیر بتاتے جاؤ
ہم کہ مدت سے شہر خاموشاں کے باشندے
ہم کو اس خاموشی کا کوئی توڑ بتاتے جاؤ
اس نگری سے جانا چاہتے ہو تو بے شک جاؤ
پر خانہ دل میں اپنی تصویر سجاتے جاؤ
جانے سے پہلے نظروں میں کچھ ایسے بس جاؤ
ان پر آشوب نگاہوں کو رنگین بناتے جاؤ
جس کے دم سے شب تار کی تاریکی مٹ جاتی ہے
اس شب کے آنگن میں ایسی تنویر پھیلاتے جاؤ
عظمٰی اپنے دل کی باتیں کر لو کہ فرصت ہے
میری باتیں سن لو اپنی بات سناتے جاؤ