آس کے جگنو

Poet: saara By: sara khan, karachi

منزل ملتے ملتے چھوٹ گئے
مسافر رلتے رہےتنہا تنہا
خواب بنتے بنتے آنکھ تھک گئی
ہاتھوں سے جگنوں اڑتے گئے
پھول یوں ہی مرجھاتے گئے
ویران ویران راہیں بوجھل ہیں قدم
چلتے چلتے پاؤں زخمی زخمی
اک پرندہ پنجرے میں بے جان
آنکھوں میں اداسی لب سیے
ہر اک کو تکتا ہے آس سے
اب تو کوئی آئے مہرباں
جو اس بند قفل کو اس طرح کھولے
پرواز کرے شاھین آسمان کے وسعتوں میں
مل جائے منزل اسے دنیا کی خوبصورت نگری میں

Rate it:
Views: 1020
02 Mar, 2008
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL